جن ججوں کا ذکر کیا تھا ایسے جج نہیں رہے، جنہیں کالی بھیڑیں کہا وہ سمجھ گئے ہونگے، وزیراعظم

17 جون ، 2024

لاہور(پر ویزبشیر سے )وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومتی سو دن پورے ہونے پر اپنی تقریر پر آنے والے ردعمل پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہےکہ اگر یہ ہی تقریر میں اگر میں 50روز پہلے کرتا تو یقین اور اعتماد کرنے والے کم ہوتے آج صورتحال مختلف ہے اعتماد کرنے والے بھی بہت ہیں اور ساتھ دینے والے بھی کم نہیں ہیں وہ گذشتہ روز جنگ سے گفتگوکر رہے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ 50دنوں میں اسلئے یقین کرنے والوں کی کمی ہوتی کیونکہ کام کم ہوا تھا اب سو روز میں ہم نے معیشت اور اقتصادی حالات کو بہتری کی جانب گامزن کردیا ہے ہم منز ل کی جانب رواں دواں ہیں، ان 100دنوں میں ہم نے اور میری ٹیم نے انتھک محنت اور منصوبہ بندی کی ہے ان 100دونوںمیں ،میںنے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کا دورہ کیا اور وہاں سے حوصلہ اعتماد بھی اور سرمایہ کاری بھی لیکر آئے اسلئے گذشتہ روز کی تقریر پر اعتماد کیا گیا پاکستان کو خوشحال اور عوام کی بھلائی چاہنے والوں نے عزم ہمت پر اعتمادد کیا اور سراہا بھی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ خرابی سے کامیابی کو اتنے مختصر عرصہ میں حاصل کرلینا اللہ پاک کا کرم ہے ،یو اے ای سے 10ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے چین سے سی پیک ٹو کی تیاری مکمل ہے سعودی عرب ،قطر ،کویت سے بھی بڑی سرمایہ کاری آئے گی ، شہباز شریف نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا ان کامیابیوں میں بڑا کردار ہے خاص طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہر مرحلے اور موقع پر ساتھ رہے جب شہباز شریف سے سوال کیا گیاکہ آ پ نے ان خدشات کا اظہار کیوں کیا کہ جب بھی معیشت ٹیک آف کے لئے تیار ہوتی ہے تو کوئی رخنہ اور رکاوٹ آتی رہی ہے ،اس پر انھوں نے کہا کہ یہ ماضی میں ہوتا رہا ہے نواز شریف کی حکومت کی مثالیں سامنے ہیں وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہر کوئی محب وطن ملک کی خوشحالی اور معیشت کی بہتری چاہتا ہے پچھلے دنوں میں نے جن عدلیہ کے ججوں کا ذکر کیا تھا ایسے جج نہیں رہے کالی بھیڑیں جن کو کہا تھا وہ سب سمجھ گئے ہونگے، جب ہم سب اچھا کر رہے ہیں تو سب ساتھ دیں گے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ مخلوط حکومت ہے سب نے ہی ہمارا ساتھ دیا یہ اگر 100دنوں کی کہانی ہے تو دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ 1000دنوں میں ہم کہاں کھڑے ہونگے؟ ایک اور سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے نہایت اچھی اور مثبت بات چیت ہوئی ہے۔