سیاسی منظر نامہ،مملکت سعودیہ سے باد نسیم خوشخبریاں لا رہی ہے

29 نومبر ، 2021

اسلام آباد ( طاہر خلیل ) مملکت سعودیہ سے باد نسیم خوشخبریاں لا رہی ہے ان میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی پروازوں کی بحالی ،پاکستانی ورکرز کیلئے قرنطینہ پابندیوں کی نرمی ، پاکستانی عمرہ زائرین کیلئے سہولتوں کا اعلان اور سب سے بڑھ کر ہمارے خزانے کے تنگ داماں کی خیر کیلئے 3 ارب ڈالر کی فراہمی کے امور شامل ہیں ، اسلام آباد میں سب خوش ہیں ،سرکاری ایوانوں میں جشن کا سا سماں ہے ، وزراء کے ٹویٹ چل رہے ہیں کہ سعودیہ سے 3 ارب ڈالر آرہے ہیں ،وفاقی کابینہ نے سعودی عرب سے ادھار پر تیل کی خریداری کا معاہدہ کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے ۔ سرکولیشن سمری ایک روز قبل وزرا ء کو بھیجی گئی ، شادمانی میں سب نے دستخط کر دیئے کوئی اختلافی نوٹ نہیں تھا ، سعودی عرب سے آنے والے 3 ارب ڈالر خزانے میں رکھے جائیں گے، وزیر اعظم کے گزشتہ ماہ دورے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کی ہدایت پر سعودی ترقیاتی فنڈ نے اعلان کیا تھا کہ فنڈ سٹیٹ بنک آ ف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائیگا مقصد یہ ہے کہ غیر ملکی کرنسی کے محفوظ کرنسی محفوظ اثاثوں اور کورونا وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں پاکستانی حکومت درپیش مسائل کا سامنا کر سکے، وزیر اطلاعات نے قوم کو خوشخبری دی کہ سعودیہ کے 3 ارب ڈالر اسی ہفتے مل جائینگے جو پاکستانی معیشت کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں سعودی عرب کے موقف کا پختہ ثبوت ہے ، مملکت سعودیہ نے ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستانی معیشت کے استحکام کیلئے اقداما ت کئے اور ماضی کی طرح مشکل وقت میں پاکستان کیساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا، دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے باعث افتخار ہے کہ اسکی وجہ سے اقوام عالم اور خاص طور پر سعودیہ میں پاکستان کی عزت افزائی اور قدو منزلت میں اضافہ ہوا ہے ،وزیر اعظم کا بیان درحقیقت قومی نوحہ ہے کہ ملک چلانے کیلئے پیسے نہیں ، اخراجات زیادہ آمدنی کم ہے ، ٹیکس کلیکشن سیکورٹی کا ایشو بن گیا ہے اور ملک کو 30 ٹریلین کا مقروض بنانیوالوں کو سزا ہونی چاہئے ،لینڈ مافیا نے 5 ہزار 5 سو 95 ارب مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضہ کر لیا ہے، جنگلات مافیا ایک ہزار 869 ارب روپے کے جنگلات پر قبضہ کر چکا، ملکی معیشت قرضوں تلے دبی ،عام آدمی مہنگائی سے اذیت کا شکار ہے ، سوال یہ ہے کہ ملک کی معیشت پر جن 22 مافیاز نے قبضہ کر رکھا ہے ان سے نجات اور گرفت کیلئے اصلاحات اور اقدامات کیا عام آدمی نے کرنا ہیں یا حکومت نے ؟۔