سیاسی ڈائری،عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا

29 نومبر ، 2021

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ معیشت برباد ہو چکی ہے اور شہریوں کیلئے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا دُشوار ہوگیا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ سے طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بدھ سے شروع ہونے والے سال رواں کے آخری مہینے میں تباہ کن مہنگائی کے نئے ریلے کے لئے انتباہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے بڑی دلسوزی سے محب وطن قوتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ معاملے کی نزاکت کو محسوس کریں اور آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں ورنہ ہم تباہی کے کنارے پر پہنچ چکے ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے طے شدہ معاہدے کے مطابق آئندہ ہفتے ترمیمی مالیاتی بل پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی رُو سے اس میں شیڈول چھ کو حذف کر دیا جائے گا اس طرح ساڑھے تین سو ارب کی ٹیکس مراعات نابود ہو جائیں گی۔ اطلاعات ہیں کہ پٹرولیم ڈیولپمنٹ وصولی کا ہدف چھ سو ارب سے کم کر کے 356 ارب روپے مقرر کیا جائے گا اور پٹرولیم لیوی میں تخفیف یا اضافے کا اختیار موجودہ وزیراعظم کو تفویض کر دیا جائے گا۔ رواں مالی سال کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزار آٹھ سو ارب سے بڑھا کر چھ ہزار ایک سو ارب روپے مقرر ہوگا۔ ترقیاتی سرگرمیاں تو موجودہ حکومت کے زمانے میں کبھی دکھائی ہی نہیں دیں اب ان کے لئے مخصوص رقم میں دو سو ارب روپے کی کٹوتی کی جا رہی ہے یہ سب کچھ آئی ایم ایف کو ایک ارب ڈالر کی قسط ادا کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے اور آئندہ چھ ہفتے میں ان شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے نئے قرض کا مستحق قرار دیا جائے گا۔تحریک انصاف کا نوجوان جب کہے کہ عمران خان آپ نہیں، عوام چاہئے تو اس پیغام کوسمجھنے میں حکمران جس قدر تاخیر کریں گے اسی قدر نقصان میں رہیں گے۔ کارکردگی مایوس کن ہوگی تو پھر آپ کو سر پر کون بٹھائے گا۔ یہ اعترافات کا وقت ہے اور سیاسی شعبدہ بازی خسارے کا سودا رہے گی حکومت ہی نہیں اس کے مخالفین کو بھی رائے عامہ کے تیوروں کا اندازہ لگانے میں غلطی نہیں کرنی چاہئے۔