پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹوں میںمندا

29 نومبر ، 2021

لاہور(سودی )کورونا کی نئی قسم کے باعث پیدا ہونے والے حالات نے گزشتہ ہفتے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے رواں ہفتے بھی کاٹن مارکیٹس منفی زون میں رہنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ نیویارک کاٹن ایکسچینج دو روزہ تعطیل کے بعد اچانک آنے والے غیر معمولی مندی کے رجحان کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان پورا ہفتہ سائیڈ لائن پر رہے اور روئی خریداری میں کسی خاص دلچسپی کا اظہار نہیں کیا جس کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں مندےکا کوئی واضح رجحان سامنے نہیں آ سکا ۔ امریکہ میں ”تھینکس گیوینگ ڈے“کی دو روزہ تعطیلات کے باعث جب جمعہ کو نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز ہوا تو توقع تھی کہ روئی کی قیمتوں میں تیزی آئیگی لیکن جنوبی افریقی کورونا کی لہر کے باعث دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹس میں غیر معمولی مندا پیدا ہوگیا اور تین روز قبل پاکستان میں 18ہزار روپے من روئی فروخت نہ کرنے والے کاٹن جنرز17ہزار500روپے من تک بھی روئی فروخت کرنے کی کوشش کرتے رہے مگر ٹیکسٹائل ملز مالکان نے ان نرخوں پر بھی روئی خریداری میں دلچسپی نہیں لی جس سے کاٹن جنرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔ حکومت کی نئی انرجی پالیسی اور سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کے باعث بھی ٹیکسٹائل سمیت پوری پاکستانی انڈسٹری میں تشویش کی لہر ہے جس کے منفی اثرات پاکستانی برآمدات پر مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔دو سال بعد آئندہ ماہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں منعقد ہونیوالے سب سے بڑے عالمی ٹیکسٹائل فیئر”ہیم ٹیکس“ پر بھی جنوبی افریقی کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالے خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں جس سے یہ فیئر ایک بار پھر ملتوی ہونے کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں جس کے منفی اثرات عالمی کاٹن مارکیٹس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔