آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا ، فضل الرحمٰن

25 جون ، 2024

کوئٹہ ( آن لائن ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام ( ف ) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا‘ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے‘ یہاں جمہوریت اور پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکے ہیں، ان کے خلاف مسلح تنظیمیں اپنا مؤقف تسلیم کروا رہی ہیں‘پی ٹی آئی نے اتحاد بناکر اچھاکیا مگر پہلے مشاورت ہوجاتی تو بہترتھاشہباز شریف وزیر اعظم نہیں ہے وہ صرف کرسی پر بیٹھا ہے۔یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی آپریشنز ہوئے ہیں ذرا ان کے نتائج سامنے رکھیں، آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟ چپے چپے پر فوج موجود ہے، کیوں بے بس ہوگئے ہیں؟ خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہوتے ہی پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے، ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟ ایپکس کمیٹی کیا ہے؟ یہ جب تحصیل لیول پر ہوتی ہے تو وہاں میجر بیٹھتا ہے، جب ضلعی لیول پر ہوتی ہے تو کرنل بیٹھتا ہے، جب صوبے کی سطح پر ہوتی ہے تو کمانڈر بیٹھتا ہے اور جب وفاق کی سطح پر ہوتی ہے تو وہاں آرمی چیف بیٹھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ان حالات کو بھگت رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہوں، ہمیں قومی جذبے کے ساتھ نئی منزل متعین کرنی ہوگی جو اس ملک کی بقا کی ضامن ہو اور آئین پر عمل ہو، یہاں جمہوریت اور پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکے ہیں، ان کے خلاف مسلح تنظیمیں اپنا مؤقف تسلیم کروا رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاسی مشاورت کا سلسلہ چلنا چاہیے اور اگر پی ٹی آئی نے اتحاد بنا لیا ہے تو ہم اس کا احترام کرتے ہیں، ہم اس اتحاد کو منفی نظر سے نہیں دیکھ رہے لیکن اس پر مشاورت ہوجاتی تو اس کا نقشہ الگ ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ ہماری 300 سالہ تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے، مسلح تنظیمیں کھلیعام گھوم رہی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں۔انہوں نے کہا ہماری بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات ہوئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ملکی بقا اور سلامتی کیلئے متحد ہونا پڑے گا‘بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہمارا ملک مذید کسی اپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے اس سے ملک میں عدم استحکام بڑھے گا۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہماری تاریخ انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے کی ہے اور ہمارے اقابرین نے بہت قربانیاں دی ہیں کیا پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ اس پاکستان میں ہم جرنیلوں کی غلامی کریں گے اور جس طرح وہ ہمیں چارہ ڈالیں گے ہم قبول کریں گے انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے خیبر پختونخواور بلوچستان میں مسلح تنظیمیں اس وقت کھلے عام تمام علاقوں کو کنتڑول کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ عزم استحکام اپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے یہ عدم استحکام اپریشن ہے انہوںنے کہاکہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں چھپے چھپے پر ہماری فوج اور پولیس کیوں بے بس ہے خیبر پختونخوا میں جنوبی اضلاع میں سورج غروب ہونے کے بعد تمام سڑکیں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے خالی ہوجاتی ہیں انہوںنے کہاکہ ایپکس کمیٹی کیا ہے اس میں میجر،کرنل اور برگیڈئیر بیٹھتے ہیں اور وفاق میں آرمی چیف ہوتا ہے اگر کسی میٹنگ میں وردی والا ہوگا تو فیصلے وہ کرے گا ۔