اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی ، 17ہزار سے زائد بچے یتیم، 21ہزار لاپتہ

25 جون ، 2024

کراچی(نیوز ڈیسک) فلسطینی سرزمین پر آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ سے جاری اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک 17ہزار سے زائد بچے یتیم،21ہزار لاپتہ ہیں۔میڈیا آفس نے گزشتہ روز اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ کے یتیم بچوں میں سے 3 فیصد اپنے دونوں والدین کو کھو چکے ہیں۔دریں اثنا، بچوں کیلئے ایک سرکردہ انسانی تنظیم سیو دی چلڈرن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اندازہ ہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد سے غزہ میں 21ہزار فلسطینی بچے لاپتہ ہیں۔تنظیم نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 17ہزار بچوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں، اور تقریباً 4ہزار بچے ممکنہ طور پر ملبے تلے دبےہیں۔فلاہی ادارےکا مزید کہنا تھا کہ نامعلوم تعداد میں بچے اجتماعی قبروں میں دفن ہیں، جب کہ دیگر کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ، جن میں حراست میں لیے گئے اور غزہ سے باہر منتقل کیے گئے بچے شامل ہیں۔سیو دی چلڈرن کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی ڈائریکٹرجیریمی اسٹونر نے کہا کہ اہل خانہ اپنے پیاروں کے ٹھکانے کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں۔ والدین اپنے بچے کی لاش تلاش کرنے کے لیے ملبہ یا اجتماعی قبریں نہیں کھودنا چاہتے۔ کسی بھی بچے کو جنگ کے علاقے میں تنہا، غیر محفوظ نہیں ہونا چاہیے۔