کورونا کی نئی قسم اومیکرون پھیلنا شروع،کئی ممالک میں پابندیاں،سرحدیں بند

29 نومبر ، 2021


دی ہیگ ، کراچی(اے ایف پی، نیوز ڈیسک) کورونا کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں پھیل گئی، کئی ممالک نے اپنی سرحدیں بند کردیں،دوبارہ سے نئی پابندیاں عائد، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ نئی قسم کے کیسز سے نمٹنے کی تیاری کررہے ہیں، امریکی حکام کے مطابق 8افریقی ممالک پرسفری پابندیاں پیر کے روز سے شروع کردی جائیں گی ، برطانیہ میں کورونا وائرس کے مزید 37ہزار 681کیسز سامنے آگئے جبکہ مزید 51افراد موت کے منہ میں چلے گئے ، برطانوی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملک میں اومیکرون کے تیسرے کیس کی تصدیق کردی گئی ہے ،جرمنی میں محکمہ صحت کے حکام نے بھی اپنے ملک میں او میکروں کے تیسرے کیس کی تصدیق کردی گئی ہے ،ڈنمارک نے جنوبی افریقا سے آنے والے دو مسافروں میں کورونا کی نئی قسم کی تصدیق کی ہے،فرانسیسی محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ فرانس میں ممکنہ طور پر کورونا کی نئی قسم اومیکرون پہنچ گئی ہے ، فرانس میں کورونا کی پانچویں لہر جاری ہے اور ہفتے کے روز وہاں 37ہزار نئے کیسز سامنے آئے تھے، آسٹریلیا میں بھی نئی قسم کے دو کیسز سامنے آگئے، جنوبی افریقا میں سب سے پہلے سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم اومیکرون اب تک نیدرلینڈ، ڈنمارک، بلجیم ، بوٹسوانا، جرمنی، ہانگ کانگ، اسرائیل ، اٹلی اور برطانیہ تک پھیل چکا ہے، فلپائن نے 7افریقی ممالک کے علاوہ 7یورپی ممالک بشمول آسٹریا، چیک ریپبلک، ہنگری ، نیدر لینڈ ، سوئٹزرلینڈ ، بلجیم اور اٹلی کو 15دسمبر تک ریڈ لسٹ میں ڈال دیا ہے اور ان ممالک کے مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی ۔ مراکش نے بھی ملک آنے والی تمام پروازوں پر دو ہفتوں کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔بحرین، سعودی عرب اور سوڈان نے تمام افریقی ممالک سے پروازوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ۔ یورپی یونین کے سربراہ نے کہا ہے کہ حکومتوں کے پاس کورونا کی اس نئی قسم کو سمجھنے کیلئے وقت کم رہا گیا ہے۔ انڈونیشیا نے اتوار کے روز ملک میں داخلے پر پہلے کی طرح کی پابندیاں عائد کردیں، انگولا جنوبی افریقی خطے میں اپنے تمام پڑوسی افریقی ممالک موزمبیق، نیمیبا اور جنوبی افریقا کیساتھ پروازیں معطل کرنے والا پہلا افریقی ملک بن گیا ہے۔ اومیکرون نام کی نئی قسم کے بارے میں خدشات ہیں کہ یہ بہت زیادہ متعدی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے اٹھائے کئے گئے اقدامات پر شکوک وشبھات پیدا ہوگئے ہیں، اس کے نتیجے میں کئی ممالک دوبارہ سے پابندیاں عائد کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ یورپین کمیشن کی سربراہ ارسولا ون ڈیر لین نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس وقت کم رہ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں کو نئی قسم کو مکمل طور پر نمٹنے میں دو سے تین ہفتے درکار ہوں گے۔ دوسری جانب نیدرلینڈ میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ جنوبی افریقا سے آنے والے 61 مسافروں میں سے 13 افراد میں اومیکرون کی نئی قسم پائی گئی ہے، ان تمام مسافروں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ ولندیزی حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کی مکمل جانچ تاحال نہیں ہوئی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پبلک ہیلتھ نے خبردار کیا ہے کہ مزید نمونوں میں بھی نئی قسم کے کیسز ہوسکتے ہیں۔ آسٹریا میں انتباہ کے باوجود دسیوں ہزاروں افراد حکومت کی جانب سے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیے جانے کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے، آسٹریا لازمی ویکسی نیشن کیخلاف احتجاج کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے۔ کئی یورپی ممالک بشمول جرمنی اور فرانس نے بھی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد پہلے سے ہی پابندیاں عائد کردی ہیں جبکہ سوئٹزرلینڈ میں ووٹرز نے ریفرنڈم کے ذریعے کورونا سے متعلق مجوزہ قانون سازی کی حمایت کردی ہے۔ برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا ہے کہ برطانیہ میں نئی پابندیاں منگل کے روز سے نافذ العمل ہوں گی۔ برطانیہ میں سرکاری ٹرانسپورٹ اور دکانوں پر ماسک لگانے کی پابندی دوبارہ سے عائد کردی جائے گی، انگلینڈ پہنچنے ولے تمام مسافروں کا پی سی آر ٹیسٹ اور خود سے قرنطینہ ہونا لازمی ہوگا جو کورونا کے منفی ہونے تک کرنا ہوگا۔ کئی ممالک پہلے ہی جنوبی افریقی ممالک پر پابندیاں لگاجاچکے ہیں جن میں قطر، امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، کویت اور نیدر لینڈ شامل ہیں۔ مراکش کا کہنا ہے کہ وہ اندرون ملک آنے والی تمام پروازوں کو پیر کے روز سے دو ہفتوں تک کیلئے روک دیں گے۔ اسرائیل نے بھی سخت ترین پابندیاں عائد کردی ہیں، اسرائیل نے اپنی سرحدیں تمام غیر ملکیوں پر بند کردی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے کورونا کی انتہائی خطرناک قسم سے نمٹنے کیلئے ایک کروڑ پی سی آر ٹیسٹ کٹس کا آرڈر دے دیا ہے۔