PDM ، پی پی استعفے نہیں دینگی، ان ہاؤس تبدیلی ممکن ہے، خورشید شاہ

29 نومبر ، 2021


کراچی (ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں پیج نہیں ہوتا سیاست ہوتی ہے، پی ڈی ایم اور پی پی استعفے نہیں دیں گی، ان ہاؤس تبدیلی ممکن ہے ، ن لیگ سے وزارت ِ عظمی پر جھگڑا نہیں ہوگادونوں ایک دوسرے کو وزارتِ عظمیٰ دیں گی، پارٹی سے بات کروں گا ایک نقطہ پر اتحاد چل سکتا ہے تو ضرور غور کریں، ایک نکاتی معاملہ یہ ہے کہ حکومت ختم ہو اور نئے الیکشن ہوں ،چیئرمین نیب لگانے میں ہم سے غلطی ہوئی۔ وہ جیو نیوز پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم سے گفتگو کر رہے تھے۔ خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت جیسی بھی ہے میں اسے توڑنے کا حامی نہیں ہوں۔ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں کو جیل میں بھی یہی کہا کہ پیپلز پارٹی استعفیٰ نہیں دے گی اور پی ڈی ایم کی تشکیل کے وقت اس نقطہ کو بالکل آخر میں رکھا گیا تھا۔ساڑے تین سال ہوگئے ہیں استعفیٰ دینے کا فائدہ نہیں ہے عدم اعتماد لے آئیں پھر الیکشن کرالیں۔ میں نے ایک دفعہ پرپوزل دیا تھا جس پر جنگ میں ایڈیٹوریل لکھے گئے اور تعریف بھی کی گئی، میں نے کہا تھا کہ ٹینیور چار سال کا رکھیں کیوں چار سال بعد برداشت ختم ہوجاتی ہے اپوزیشن کی بھی حکومت کی بھی دو چار الیکشن چار سال والے ہی رکھ لیں اس کے بعد پانچ چھ سال جو کرنا چاہیں کرلیں یہ میرا ذاتی پرپوزل تھا جس پر پارٹی متفق تھی اور نوازشریف سے بھی کہا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن کے بعد کریں گے۔ سیاست میں کبھی کوئی ہمیشہ دشمن نہیں ہوتا وہ سیاست کامیاب رہتی ہے جو ریاست کی بہتری سوچتی ہے۔میں یقین سے کہہ سکتا ہوں پی ڈی ایم بھی استعفے نہیں دے گی جب ہم نے اپنی اسٹرنتھ کو پورا کیا ہے طاقتور بنایا ہے تو آپ نے دیکھا کہ جوائنٹ سیشن ملتوی کیا گیا کہ اپوزیشن 200 سے اوپر کھڑی ہے پھر دباؤ ڈالا گیا ایک ممبر نے کہا آیا نہیں ہوں بلایا گیا ہے۔ حکومت کی مخالفت میں ایک ہیں حکومت سازی میں بھی اکٹھے ہوسکتے ہیں اس کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ جی بالکل ہوسکتے ہیں اور وزیراعظم کون ہوگا یا اسپیکر کون ہوگا اس کا مسئلہ نہیں ہے ہم ایسی سیاست جانتے ہیں کہ یہ چیزیں مسئلہ نہیں بنیں گی بلکہ نون کہے گی وزیراعظم پیپلز پارٹی کا بنادیں یہی پیپلز پارٹی کہے گی۔ کیا نون لیگ کی خواہش ہے کہ آپ وزیراعظم بنیں اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی وزیراعظم بننے کا عندیہ نہیں دیا گیا مگر یہ ضرور کہنے کے لئے تیار ہوں کہ کوئی پارٹی ان حالات میں اقتدار لے کر الیکشن میں نہیں جائے گی اگر کسی پارٹی نے لیا بھی تو وہ چھ مہینے کا ہوگا اس کے بعد اس کو تحلیل کرنا پڑے گا اور نئے مینڈیٹ کے ساتھ لوگ جائیں گے۔ہمارے ہاں پیج کا تصور نہیں ہے ہمارے ہاں سیاست ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی جب پی ڈی ایم سے نکلی یا اسے نکالا گیا تو بہت تکلیف ہوئی۔