کراچی ( تجزیہ / سہیل افضل) وزیر اعظم کی جانب سے شپنگ انڈسٹری کے لئے ریگولیٹری باڈی کی تشکیل کا فیصلہ ،کاروباری برادری کا ایک عرصے سے دیرینہ مطالبہ تھا،کاروباری برادری ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ جب تمام پرائیویٹ کاروبار ریگولیٹ ہوتا ہے تو شپنگ انڈسٹری کو من مانی کرنے کی اجازت کیوں ہے،کوڈ 19 اور اس کے بعد زر مبادلہ بحران میں شپنگ کمپنیوں نے تاجروں اور صنعت کاروں سے بھاری ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز ڈالرز کی شکل میں وصول کئے،شپنگ کمپنیوں نے ان بحرانی حالات میں حکومت پاکستان کی تمام ہدایات کو نظر انداز کیا اور ٹریڈ کو ریلف دینے سے انکار کیا ،شپنگ کمپنیوں کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے کاروبار کی لاگت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا تھا ،کاروباری برادری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 100 فیصد امپورٹ اور ایکسپورٹ کا انحصار غیر ملکی پرائیویٹ شپنگ کمپنیوں پر ہے کیونکہ پاکستان کی کوئی شپنگ کمپنی نہیں ہےپاکستان میں ایک درجن سے زیادہ شپنگ کمپنیاں آپریٹ کرتی ہیں ،ان کے لئے ریگولیٹری باڈی کی تشکیل سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی،حکومت کی رٹ بھی قائم ہو گی،اسی طرح وزیر اعظم نے ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر سے بات چیت میں کسٹمز کلیئرنس میں گرین چینل کی استعداد بڑھانے کی بات کی ہے وہ بھی ملک کی صنعت اور تجارت کے لئے بڑی اہمیت کی بات ہے اس وقت کسٹمز کی 40 فیصد کلیئرنس گرین چینل سے ہو تی ہے جبکہ بقیہ 60 فیصد یلو اور ریڈ چینل کے ذریعے ہو تی ہے ،گرین چینل سے کسٹمز کنسائمنٹ کلیرنس کی شرح بڑھتی ہے تو اس کا براہ راست فائدہ اندسٹر ی کو ہو گا کیونکہ اس سے ایک جانب کلیئرنس کا وقت بچے گا ، کاروباری لاگت کم ہو گی بلکہ کرپشن میں بھی کمی آئے گی،اسی طرح وزیر اعظم نے کسٹمز کلیئرنس میں ماڈرن ٹیکنالوجی کے استعمال کا ذکر کیا ہے اس سےمس ڈیکلریشن کے ذریعے ہونے والی اسمگلنگ میں کمی آئے گی،کسٹمز ذرائع کے مطابق مس ڈیکلریشن اور انڈر انوائسنگ کے ذریعے 1.3 کھرب کی ٹیکس چوری ہوتی ہے ،اگر کنٹینرز کی اسکینگ کا ریکارڈ ہو ،پورٹ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوں نیز ان کا ریکارڈ رکھا جائے تو 1.3 ارب کی اس ٹیکس چوری میں بری حد تک کمی ممکن ہے کیونکہ بیشتر اسمگلنگ کسٹمز اسٹاف کے اشتراک سے ہوتی ہے ،اس لئے اگر کسٹمز میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعما ل کیا جائے گا تو اس کا ملک کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا،کسٹمز انٹیلی جنس میں اچھی شہرت کے افسران کی تقرری بھی وزیر اعظم کے وژن کو ظاہر کرتا ہے ، کسٹمز انٹیلی جنس کا اسمگلنگ اور انڈرانوائسنگ میں بڑا بنیادی کردار ہے لیکن بدقسمتی سے کسٹمز انٹیلی جنس کے افسران اسمگلنگ اور مس ڈیکلریشن میں معاون کا کردار ادا کرتے ہیں اس لئےکسٹمز انٹیلی جنس کے اہلکاروں کی غالب اکثریت کروڑ پتی بلکہ ارب پتی بن گئ ہے ،کسٹمز انٹیلی جنس اور کسٹمزکو بہتر نتائج کے لئے الگ الگ کرنا وقت کی ضرورت ہے ،کئی کسٹمز افسران جن پر کسٹمزانٹیلی جنس سے کیس بنائے وہ جب کسٹمز انٹیلی جنس میں تعینات ہوئے تو انھوں نے اپنے کیس خود ہی ختم کر دیئے ،کسٹمز انٹیلی جنس میں اسمگلرز کو لائن دینے کاکلچر بہت مظبوط ہے اس کا مطلب ہے معاملات طے کر کے اسمگلنگ کی اجازت دینا ، کسٹمز انٹیلی جنس میں اگر اچھے افسران کی تعیناتی کر دی جائے تو لائن دینے کا کلچر بھی ختم ہو گا ۔
لاہوربھارت کی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو بھارت چھوڑنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی تاہم تین روز کے...
کراچی ،اسلام آباد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چین اور ترکی کا ایک ہفتے کا دورہ مکمل کرلیا، جس کا اعلامیہ جاری...
لاہور وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب میں ڈی این اے کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس بنانے کے لئے محکمہ داخلہ...
کراچی پاک بھارت سرحد پر روایتی تقریب، دونوں ممالک کے فوجی اہلکاروں کے درمیان مصافحہ بند۔ بڑے طمطراق والے...
کراچی مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی کےباعث دونوں ممالک کے درمیان کئی خاندان بٹ...
ہملٹن کینیڈا کے شہر ہملٹن کے حلقہ انتخاب سے لبرل پارٹی آف کینیڈا کے ٹکٹ یافتہ پاکستانی نژاد امیدوار رانا...
اسلام آباد بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے، ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے...
کراچی بھارتی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن کے مطابق جو بھی پاکستانی بھارت چھوڑنے میں ناکام رہے گا، اسے...