تحریک انصاف کو وہ ریلیف ملا جو مانگا ہی نہیں، فیصلہ سیاسی اور مبہم، حکومت

13 جولائی ، 2024

اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)وفاقی حکومت نےمخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ تحریک انصاف کو وہ ریلیف ملاجو مانگاہی نہیں گیا‘فیصلہ سیاسی اورمبہم ہے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ فیصلے میں انصاف کی بجائے سیاسی تقاضوں کو اہمیت دی گئی ہے‘وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے کہا کہ فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں‘ اب بات آئینی تشریح سے آگے نکل گئی ہے‘وزیراعظم کے مشیر راناثنا اللہ کا کہنا ہے کہ تفصیلی فیصلہ آنے پر قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد نظرثانی کا فیصلہ کیا جائے گا۔وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑکے مطابق تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن ٹھیک نہیں کروائے‘پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن بھی جمع نہیں کروائے اور الزامات الیکشن کمیشن پر عائد کر رہے ہیں‘ ان کے نزدیک صرف وہ معصوم ہیں اور باقی سب قصور وارہیں۔جمعہ کو پریس کانفرنس میں رانا ثناءاللہ نے کہاکہ عدالتی فیصلے عام آدمی کی سمجھ میں بھی آنے چاہئیں‘ انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتانظر آنا چاہیے‘ سنی اتحاد کونسل میں بیان حلفی دے کر شمولیت اختیار کرنے والے ارکان کو کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے پر الیکشن کمیشن ڈی سیٹ کر سکتا ہے‘ سنی اتحاد کونسل کی درخواست سپریم کورٹ میں تسلیم نہیں کی گئی‘ نیا فیصلہ آیا کہ یہ آزاد ارکان تحریک انصاف کے ہیں‘یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کا دعویٰ کبھی نہیں کیا، آئین کو دوبارہ لکھنا آئین کے تحفظ کے خلاف ہے، وہ ریلیف دیا گیا جس کی کوئی استدعا ہی نہیں کی گئی۔ادھروفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر عدالت نے آرٹیکل 51اور 106 کی تشریح کی بجائے انہیں دوبارہ تحریر کیاہے‘فیصلے کی بدولت بہت سے قانونی اور آئینی ابہام پیدا ہوئے ہیں ‘ ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنے گئی تھی لیکن عدالت نے پی ٹی آئی کو دے دیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں‘ہمارے پاس اب بھی 209 اراکین کی اکثریت ہے۔آئین کی تشریح عدالت کا اختیار تو ہے مگر اب بات آئینی تشریح سے آگے نکل گئی ہے‘ وفاقی حکومت اس پر اپیل کرے گی یا نہیں یہ فیصلہ کابینہ کرے گی‘اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ نظر ثانی دائر کرنی ہے یا نہیں۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا اب تک سمجھ نہیں پایا کہ سپریم کورٹ نے کون سا دائرہ اختیار استعمال کیا، عدالت اس طرح سے آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال تو نہیں کر سکتی‘فیصلے میں آئینی اور قانونی خامیاں ہیں کہ یہ زیر بحث رہے گا۔ججز کے احتساب سمیت بہت سی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے‘وزیر قانون کا کہنا تھا فیصلہ سیاسی فیصلہ ہے، جو مباحثے ٹی وی پر چل رہے ہیں انکے مطابق فیصلے ہو رہے ہیں‘فیصلے کے مندرجات دیکھ رہے ہیں، نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہیے تھیں، کیس میں تو پی ٹی آئی فریق تھی ہی نہیں۔ عدالتی فیصلے کے دائرہ اختیار کی کوئی مثال نہیں مل رہی، عدالتی فیصلے کے باعث ابہام اور سوالات نے جنم لیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے، جس نے ریلیف مانگا اسے ریلیف نہیں دیا گیا، جو فریق تھا ہی نہیں اس کو ریلیف دے دیا گیا۔