زرعی آمدن ٹیکس: جاگیرداروں سے 1500 ار ب روپے جمع ہو سکتے ہیں

13 جولائی ، 2024

اسلام آباد( مہتا ب حیدر) آئندہ آئی ایم ایف پروگرام کے لئے تجویز کردہ ساختی بینچ مارک کے تحت، پارلیمنٹ میں بیٹھے بڑے زمینداروں / جاگیرداروں اور دیگر بااثر شخصیات سے سالانہ بنیاد پر 1500 ارب روپے تک کی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ایک شرط منسلک ہے کہ اگر صوبائی حکومتیں تنخواہ دار/غیر تنخواہ دار طبقے سے وصول کیے جانے والے زیادہ سے زیادہ 45 فیصد شرح کے مطابق یہی شرحیں عائد کریں تو وصولی مطلوبہ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ پاکستان کے معروف ماہر اقتصادیات اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا کہتے ہیں کہ زرعی آمدنی سے 1500ارب روپے تک حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے،1فیصد بڑے جاگیردار وں کے پاس 22 فیصد زمین ہے انہیں ٹیکس جال میں لانا چاہیے لیکن عملی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے اس وقت زیادہ سے زیادہ 60 سے 70 ارب روپے جمع کر سکتے ہیں۔ 5فیصد زمیندار ہیں جو ملک کی 44 فیصد زمین کے مالک ہیں۔ منصفانہ اور مساویانہ ٹیکس نظام کے تحت، ان بڑے زمینداروں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جانا چاہیے" ڈاکٹر پاشا نے جمعہ کو دی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے اور زرعی آمدنی کو آئی ایم ایف کی تجویز کے مطابق ٹیکس کے دائرے میں لانا ہوگا۔ تحقیقاتی مطالعوں کی بنیاد پر اپنے تخمینوں کے مطابق، انہوں نے کہا کہ 1500 ارب روپے تک حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن عملی طور پر سالانہ بنیاد پر 60-70 ارب روپے کی وصولی ہوگی۔