اسلام آباد( نمائندہ جنگ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ استعفیٰ دے دوں گا دبائو میں نہیں آٗئوں گا، ایف بی آر میں اصلاحات ہونگی، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر آئی ایم ایف کاشکریہ ادا کرتے ہیں، ٹیکس کے شعبہ میں ایسا نظام وضع کیا جائے تاکہ کمزرویاں دور ہو سکیں، تاجر اور کاروباری افراد کو ٹیکس معاملات میں ناجائز تنگ نہ کیا جائے،ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا،وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسران کو دوٹوک بتاتے ہوئے کہا کہ کوئی سفارش قبول نہیں، کوئی ذاتی پسند نا پسند بھی نہیں ہے، قومی مفاد سب سے اوپر ہے، کوئی غلطی ہے تو درست کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے ڈیجیٹائزیشن پر پرسوں سرپرائز دیا، 3 ماہ پہلے بتا دیتے تو سوچتے غیر ملکی فرم میکانزی کو لانا ہے یا نہیں؟ ۔وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کو پھر کہتے ہیں اب بھی کوئی سرپرائز ہے تو دے دیں، کوئی ایکشن نہیں لیں گے، لیکن اس کے بعد چھپن چھپائی کی تو برداشت نہیں کریں گے۔وزیر اعظم نے آئی ایم ایف معاہدے کو نئی ذمہ داریوں کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ٹیکس کا نفاذ ان افراد پر کریں جو ایک دھیلے کا ٹیکس نہیں دیتے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف بی آر میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو قومی مفاد کے حوالہ سے جو کچھ بھی درکار ہو گا حکومت فراہم کرے گی، ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے ، معیشت کومستحکم کرنا ہے، تحمل، برداشت، ایثار وقربانی اور محنت سے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، وقت ضائع کئے بغیر مزید بہتری کی جانب بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دورہ کے موقع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ پر وفاقی وزیر خزانہ ، وفاقی وزیر قانون، وزیر مملکت برائے خزانہ ، سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم سمیت متعلقہ حکام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پوری ٹیم نے پروگرام کےلئے جانفشانی سے کام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے، معیشت کے مائیکرو اشاریوں کو درست کرنا ہو گا جس کےلئے مشکل سفر طے کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تحمل، برداشت، ایثار وقربانی اور محنت سے اپنے اہداف حاصل کرنے ہوں گے جن کے بغیر ترقی کا یہ سفر مکمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سٹاف لیول معاہدہ طے ہوا اور آئی ایم ایف بورڈ اس کی
منظوری دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہماری ذمہ داری کا آغاز ہو رہا ہے، اب وقت ہے کہ ہم جلد از جلد اقدامات کو یقینی بنائیں جب ہی ہم اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم ، اجتماعی و افرادی کاوشوں سے ان شا اللہ پاکستان ایک عظیم ، خوشحال اور قابل احترام ملک بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے پاکستان کی قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو آخری پروگرام تصور کرنا ہے اور یقینی بنانا ہے کہ یہ آخری پروگرام ہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ جو آدمی ٹیکس دیتا اور جو ٹیکس نادہندہ ہے ان کے حوالے سے ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہو گی اور عام آدمی جو ٹیکس دیتا ہے اس کو مراعات فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس دینے کی صلاحیت والے افراد سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا اور عام آدمی کی خوشحالی اور ترقی کے لئے وسائل جمع نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کےلئے آپ کو پوری حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کےلئے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا دور ہے اور اس کے ذریعے کچھ بھی ناممکن نہیں رہا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب میں سنتا ہوں کہ ہم نے عالمی بینک ، جائیکا وغیرہ کو لکھا ہے کہ وہ ہمیں یہ فنڈ دے رہے ہیں تو مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے جان چھڑانی ہوگی، چھوٹی چھوٹی چیزوں اور وسائل کےلئے ہمیں مالیاتی اداروں کے پاس نہ جانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور عوامی مفاد کےلئے ایف بی آر کو ٹیکس محصولات کے فروغ کےلئے جو کچھ بھی چاہئے ہو گا حکومت فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کے محصولات اکٹھے کرتا ہے لیکن چند ارب روپے کےلئے ہمیں ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔ انہوں نے کہا عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اس وقت جانا چاہئے جب مجبوری ہو، جہاں پر آٹھ دس ارب روپے خرچ کر کے کھربوں روپے کمائے جا سکتے ہوں تو ہمیں اس ترجیح دینی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترجیحات کے تعین کا وقت آ چکا ہے ، ہمیں پوری تیاری کے ساتھ قوم کی خدمت کےلئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں جو اصلاحات اور تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں ان کا مقصد ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس وصولی اور ٹیکس ادا کرنے والوں کو مراعات کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوئی ذاتی پسند نا پسند نہیں ہے صرف قومی مفاد میری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارش کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع ہو چکا ہے، وقت ضائع کئے بغیر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کے محصولات میں 30 فیصد اضافہ قابل تحسین ہے لیکن ٹیکس نادہندگان پر ٹیکس لگانا ضروری ہے تاکہ قوم کو بتایا جا سکے کہ یہ وہ شعبے ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1997 میں پنجاب میں پہلی مرتبہ زرعی ٹیکس ہم نے لگایا تھا، 12 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو ٹیکس رعایت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ 27 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کےلئے ٹیکس نادہندگان ، بجلی و دیگر صارفین پر ٹیکس لگانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر دل میں جذبہ ہو اور ملک کی خدمت کی تڑپ ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے خاص کرم وفضل سے معاملات کو آسان بنا دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کےلئے ٹیکس محصولات کا ہدف اپنی جگہ لیکن کسی سرمایہ کار اور تاجر کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جائے گا، انفورسٹمنٹ کے نام پر تنگ کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو سہولت اور عزت دی جائے اور قابل وصول ٹیکس کو وصول کرنے کےلئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ قومی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایمانداری اور محنت سے کام کریں گے تو آپ کو بھی مراعات حاصل ہوں گی۔
مزید خبریں
-
اسلام آباد وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئر مین پا کستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے در میان ہونے والی...
-
اقوام متحدہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اعلامیہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ریکارڈ کا حصہ بن گیا،...
-
کراچیپاکستانی فضائی حدود کی بندش کے پہلے 24 گھنٹے میں 70 سے زائد بھارتی پروازوں کو اضافی سفر کی وجہ سے شدید...
-
اسلام آبادپاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین ،عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان، یحیٰ آفریدی اور قائم مقام...
-
اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میں 22 اپریل کو سیاحوں کو نشانہ بنانے والے مہلک فائرنگ کے حملے کے بعد پاکستان اور...
-
کراچی بھارت میں آبی وسائل کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین...
-
لاہور ملتان کی شاہراہوں کو لاہور کی طرز پر ڈیزائن کرنے کا فیصلہ، سدرن بائی پاس ملتان کے ڈیزائن کیلئے ٹیپا ایل...
-
اسلام آ باد سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے والے خبردار ہوجائیں کہ ا ن پر شکنجہ سخت ہونے والا ہے۔ ذرائع کے مطا...