بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 3 نوجوان شہید کردیئے

16 جولائی ، 2024

سری نگر (اے پی پی) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ضلع کپواڑہ میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے کیرن میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہیدکیا،بھارتی فوج اور پولیس نے مشترکہ طورپر یہ کارروائی کی۔فوجیوں نے جموں خطے کے ڈوڈہ، ریاسی ، جموں اور ادھمپور اضلاع میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کیں۔ ان اضلاع کی اہم سڑکوں کوبند کر کے تلاشی کی کارروائیاں شروع کی گئیں جو آخری اطلاعات آنے تک جاری تھیں۔ان کارروائیوں سے مقامی لوگوںمیں خوف و دہشت پھیل گیا۔بھارتی پولیس نے جیل میں نظر بندہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ میاں قیوم کے بھتیجے ایڈووکیٹ میاں مظفر کو بھی سری نگر میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کر دیاہے۔ نذیر احمد رونگا اور میاں عبدالقیوم کی گرفتاری کے بعد یہ گزشتہ پندرہ دنوں میں گرفتارہونے والے تیسرے وکیل ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے ایک بیان میں میاں مظفر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے حل کے لیے مداخلت کرے۔ادھر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کے بھارتی حکومت کے اقدام کی مختلف حلقوں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے اس حکم نامے کو کشمیریوں کے باقی ماندہ برائے نام حقوق پر حملہ قرار دیاہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور تمام طبقوں اور سیاسی جماعتوں پر زوردیاکہ وہ متحد ہو کر اس ظالمانہ حکم کیخلاف آواز بلند کریں۔