لندن (پی اے) وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران فوی جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ انھوں نے کہا کہ میں یہاں جنگ بندی پر زور دینے کیلئے آیا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران جانوں کا زیاں المناک ہے، اب اسے بند ہونا چاہئے۔ انھوں نے غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے اور متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی تیز کی جائے۔ انھوں نے اسرائیل کے دورے کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد مصطفیٰ سے بات چیت کی۔ بعد میں اب وہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ اوربعض یرغمالیوں کے فیملیز سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ جنگ میں بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کرنا بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ یقیناً میں اگلے دنوں میں اس حوالے سے اسرائیلی رہنمائوں پر دبائو ڈالوں گا۔ انھوں نے غزہ جانے والے ٹرکوں میں برطانیہ کا ایک بھی ٹرک نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ امدادی اداروں کی جانب سے اسرائیلی فوج کی جانب سے انسپکشن کے پیچیدہ ضابطوں کے نفاذ کے بعد گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل یہ پابندیاں اٹھانے کے مطالبات کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت کی صورت حال بہت نازک ہے اور برطانیہ متاثرہ علاقوں میں طبی امداد بہم پہنچانے کیلئے مزید 5.5 ملین پونڈ مالیت کا طبی سامان اور دوائیں فراہم کرے گا۔ لیبر پارٹی کو غزہ کی جنگ کے حوالے سے لیبر پارٹی کے موقف پر اظہار ناراضی کے طورپر مسلم ووٹروں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب نئی حکومت کو کئی اہم معاملات پر فیصلے کرنا ہیں، جس میں اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت کا سلسلہ روکنے یا بند کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ وہ اس حوالے سے تجزیئے اور قانونی امور پر غور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پراسیس شروع ہوچکا ہے اور مجھے امید ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہوا میں پارلیمنٹ کو رپورٹ پیش کردوں گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ میں امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی اصل ایجنسی UNRWA کو مستقبل میں دیئے جانے والے فنڈز کے بارے میں اعلان کریں گے۔ برطانیہ نے اس الزام کے سامنے آنے کے بعد کہ اس ایجنسی کے عملے کے بعض ارکان 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث تھے، ایجنسی کو امداد کی فراہمی بند کردی تھی اور فی الوقت چند ہی ملک اس ایجنسی کو امداد فراہم کرتے ہیں۔ لیبر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے لیکن ایسا کب کیا جائے گا، اس کی تاریخ نہیں بتائی۔ اسرائیل نے گزشتہ اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد، جس کے نتیجے میں کم وبیش 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل تمام یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو ختم کرنے تک جنگ جاری رکھے گا، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 38,584 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جانب سے لگوائے گئے ایک تجزیئے میں غزہ کے علاقے میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے اور اس علاقے میں نصف ملین افراد کو تباہی اور بھوک کاسامنا ہوگا۔ وزارت کے بیان کے مطابق ہفتہ سے کئے جانے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 141 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس میں سے ایک حملہ ہیمنٹرین زون میں حماس کے ایک سینئررہنما کو نشانہ بنانے کیلئے کیا گیا تھا۔