امریکی صدور پرقاتلانہ حملوں کی پرانی تاریخ،چار ہلاک،سات زخمی ہوچکے

16 جولائی ، 2024

واشنگٹن( نیوز ڈیسک)امریکہ میں صدور پر حملوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ابراہام لنکن، جیمز گارفیلڈ، ولیم مک کینلی اور جان ایف کینیڈی قاتلانہ حملوں میں مارے گئے تھے جبکہ7امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے۔امریکا میں کسی صدر کے قتل کا پہلا واقعہ 1865 میں پیش آیا جب اُس وقت صدر ابراہام لنکن کو فورڈ تھیٹر میں ڈرامہ دیکھتے ہوئے گولی ماردی گئی تھی۔خیال رہے کہ امریکہ کے 5ڈالر کے کرنسی نوٹ پر ابراہم لنکن کی تصویر ہوتی ہے۔امریکہ میں سب سے کم مدت تک صدر رہنے والے جیمز گارفیلڈ تھے انھوں نے یہ عہدہ 2 نومبر 1880کو سنبھالا اور محض 6ماہ بعد 4مارچ 1881کو قتل کردیئے گئے۔جیمز گارفیلڈ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ بہ یک دونوں ہاتھوں سے کام کرسکتے تھے اور بہ یک وقت ایک ہاتھ سے لاطینی اور دوسرے ہاتھ سے یونانی زبان لکھنے کے ماہر تھے۔امریکی صدر ولیم مک کینلی کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ 1901میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے جس سے ہونے والا زخم گینگرین بن گیا اور وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔سال 1961سے 1963میں اپنے قتل تک صدر رہنے والے جان ایف کینیڈی امریکہ کے کم عمر ترین اور 35ویں صدر تھے۔ وہ رومن کیتھولک سے تعلق رکھنے والے واحد امریکی صدر تھے۔ انھیں بھی قتل کیا گیا تھا اور تاحال یہ قتل کیس ایک معمہ ہے۔قاتلانہ حملوں میں زندہ بچ جانے والے امریکی صدور کی فہرست بھی لمبی ہے۔امریکی صدر اینڈریوجیکسن بھی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ شوٹر نے ان پر 2 گولیاں چلائیں لیکن دونوں بار گولیاں بندوق میں پھنس گئی تھیں۔1912 میں امریکہ کے 26ویں صدر تھیوڈور روزویلٹ کو بھی ایک انتخابی جلسے میں گولیاں ماری گئی تھیں۔ ٹرمپ کی طرح وہ بھی دوسری بار صدارت کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ وہ بھی حملے میں بال بال بچ گئے تھے،مسلسل 4بار امریکی صدر رہنے والے فرینکلن روزیلٹ پر دو بار قاتلانہ حملے کئے گئے۔ قتل کی ناکام کوشش 1933میں میامی میں کی گئی جب کہ دوسری بار شکاگو میں حملہ کیا گیا تھا۔وائٹ ہاؤس کے سامنے کسی امریکی صدر پر فائرنگ کا واقعہ 1950میں پیش آیا جب اُس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین کو گولیاں ماری گئیں تاہم وہ محفوظ رہے۔1974سے 1978 تک امریکا کے صدر رہنے والے جیرالڈ فورڈ بھی 2بار قاتلانہ حملوں میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے وہ 2006 میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے تھے۔1981میں صدر رونلڈ ریگن کو ہوٹل کے باہر قاتلانہ حملے میں گولیاں لگنے سے پریس سیکرٹری سمیت شدید زخمی ہوگئے تھے۔ قاتلانہ حملوں میں محفوظ رہنے والے سابق صدور باراک اوباما بھی شامل ہیں جن پر 2011میں وائٹ ہاؤس میں فائرنگ کی گئی تھی۔