پابندی کو عدالت عظمیٰ سمیت کوئی تسلیم نہیں کرے گا، تحریک انصاف۔ اے این پی، جے یو آئی کی مخالفت

16 جولائی ، 2024

اسلام آباد(خبر نگار، خصوصی نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں)تحریک انصاف کے رہنماؤں بیرسٹر گوہر‘ عمرایوب ‘شبلی فرازاور علی محمد خان نے آئین کے ہوتے غیر آئینی حرکات کرنے والوںکیخلاف آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانابچوں کا کھیل نہیں‘حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے‘ سپریم کورٹ سمیت کوئی اس اقدام کو تسلیم نہیں کریگا ۔ عوامی نیشنل پارٹی ‘جمعیت علمائے اسلام ‘جماعت اسلامی ‘بلوچستان عوامی پارٹی اورمجلس وحدت مسلمین نے بھی پابندی کی مخالفت کردی ‘ ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ملک کی سیاسی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایم کیوایم آج کی صورتحال کی ذمہ دارتحریک انصاف کوسمجھتی ہے۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہناہے کہ فارم 47 پر بننے والی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ فسطائیت کی مثال ہے‘جمہوری معاشروں میں ان فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں۔بی اے پی کے مرکزی رہنما رحیم آغا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی عطا تارڑ کی چھوٹا منہ بڑی بات کے مترادف ہے‘ فارم 47 کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے‘چیئرمین مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 6 لگانے کی احمقانہ باتیں کرنے والے اپنا دماغی توازن کھو چکے ہیں، انہیں اپنے مکروہ عزائم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور شدید عوامی ردعمل ان کا مقدر ٹھہرے گا‘عوام ایسے کسی ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے‘اعلان سے واضح ہوا کہ پی ڈی ایم بلے کا نشان لینے کی سازش کا حصہ تھی‘حکومت مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اعلانات کر رہی ہے‘غیر آئینی حرکات کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 لگنا چاہئے ۔ اس موقع پرعمر ایوب نے کہا کہ تین دن سے مری میں(ن)لیگ کی قیادت کے درمیان یہ کھچڑی پک رہی تھی، ترجمان نے آج نیت بتا دی، عطا تارڑ کی پریس کانفرنس ان کے دل کی آواز ہوسکتی ہے‘ ریکارڈ توڑ مہنگائی نظروں سے اوجھل ہے اور پابندی کی بات کر رہے ہیں‘ (ن)لیگ سپریم کورٹ پر دھاوا بولنا چاہتی ہے‘ حکومتی اتحادیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر جمہوری اقدامات کی حمایت نہ کریں۔اس موقع پر شبلی فرازنے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کی پریس کانفرنس چھوٹا منہ بڑی بات ہے، پاکستان کے عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھنا اب بند کریں ۔تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کو سپریم کورٹ سمیت کوئی عدالت تسلیم نہیں کرے گی، ہم اس فیصلے پر عمل نہیں ہونے دینگے، سپریم کورٹ سیاسی انتقامی کارروائیوں کا فوری نوٹس لے۔ سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم انہیں عوامی اور عدالتی ہر سطح پر دیکھ لیں گے۔اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کیخلاف ہرحربہ استعمال کر لیا اب یہ حواس باختہ ہوچکے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انکے پائوں سے زمین نکل گئی ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور حکومت کا ہر فورم پر مقابلہ کرینگے۔ انصاف لائرز فورم کے سیکرٹری جنرل معظم بٹ، رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار، عمر ڈار ایڈووکیٹ نیاز احمد نیازی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم رول آف لاءکیلئے کام کررہے ہیں،حکمران آرٹیکل 6 کی بنیاد کو نہیں سمجھ رہے، ہم آئین اور قانون کی جنگ لڑیں گے اور ہماری یہ جدوجہد بانی چئیرمین کی رہائی تک جاری رہے گی ۔ پی ٹی آئی ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ذلت اور شکست سے بری طرح گھبرایا ہوا اور دہشت زدہ مجرم حکومتی ٹولہ اپنی دھمکیوں سے 24 کروڑ عوام کو ڈرانا چاہتا ہے، اپنی خواہش کو قانون کا درجہ دے کر ملک تباہی و انتشار کی دلدل میں دھکیلنے والوں کا ہر میدان ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور کریں گے، جمہور کی نمائندہ مقبول ترین سیاسی جماعتوں کو اندھی طاقت سے کچلنا نہ تو ممکن ہے نہ ہی کوئی احمق اس سے کسی مثبت نتیجے کی توقع کر سکتا ہے۔