پی ٹی آئی پر پابندی کا حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کریگی، رانا ثناء اللہ

16 جولائی ، 2024

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم کے اہم سیاسی معاون اور نون لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ حتمی فیصلہ کرے گی کہ پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے یا نہیں۔ جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جیسا کہ وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے، تو اس پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ کابینہ کرے گی کہ یہ اقدام کرنا ہے یا نہیں۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں دو ہی آپشنز ہیں، اول، بات چیت کرنا ہے جس کیلئے عمران خان تیار نہیں، دوم، حکومتی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ملک کو عمران خان اور پی ٹی آئی کی منفی سیاست سے بچایا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نون لیگ نے بارہا پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن عمران خان اپنی حکومت کے دوران اور اب جبکہ وہ جیل میں اور ان کے مخالفین برسر اقتدار ہیں، مخالفین سے بات چیت سے انکاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش بھی کی لیکن عمران خان نے ایک مرتبہ پھر انکار کر دیا۔ وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی سیاست پاکستان کیلئے واقعی نقصان دہ ہے جس سے حکومت لاتعلق رہنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس سے قبل، وزیر اطلاعات نے اعلان کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے اور عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی اور قاسم سوری کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا یہ اعلان سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کے تین دن بعد سامنے آیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف کو نئی جان دے گا۔ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو بیجان کرنے کی ایک مایوس کن کوشش لگتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت کی پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کی خواہش کا انحصار عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر بھی ہوگا جو قانون کے تحت ایسے معاملات کا حکومت کی جانب سے ریفرنس موصول ہونے پر فیصلہ کرتی ہے۔ وزیراطلاعات کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس، 9؍ مئی کے ہنگامے اور سائفر کیس کے ساتھ امریکا میں پاس ہونے والی قرارداد کے پیش نظر حکومت کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے انتہائی قابل اعتماد شواہد موجود ہیں۔تاہم، ایسے کسی بھی اقدام کا وقت سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ آزاد مبصرین کا خیال ہے کہ عدلیہ جو پہلے ہی عمران خان اور پی ٹی آئی کو مختلف کیسز میں ریلیف دے رہی ہے، شاید حکومت کی توقعات کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی عائد نہ کرے۔