PTI فریق نہیں، اس کیلئے مخصوص نشستیں کیسے؟ ن لیگ کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر، حکم امتناع کی استدعا

16 جولائی ، 2024

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی اورحکم امتناع کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا ہی نہیں کی تھی، پی ٹی آئی فریق نہیں، اس کیلئے مخصوص نشستیں کیسے؟ آزاد امیدوارپہلے ہی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوچکے ہیں، آزادامیدوار3دن میں کسی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں، 15دن کاوقت دینا خلاف قانون ہے،فریقین کے دلائل نہیں سنے گئے۔ پیر کو پاکستان مسلم لیگ (ن)نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔درخواست میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا،الیکشن کمیشن سمیت 11 پارٹیوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ن لیگ نے 12 جولائی کے فیصلے پر حکم امتناع کی بھی استدعا کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیا آزاد امیدوار ایسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس کا ایک جیتا ہوا امیدوار اسمبلی میں موجود نہیں؟کیا ایسی پارٹی کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں جس نے لسٹ ہی جمع نہیں کروائی؟ فیصلہ خاموش ہے،کیا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئے؟ فیصلہ خاموش ہے،چند نکات پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بالکل خاموش ہے۔اس کے ساتھ درخواست میں کہاگیاہے کہ پی ٹی آئی کوبن مانگے کس قانون کے تحت ریلیف دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کئی معاملات میں سقم ہیں اس لیے نظر ثانی اپیل سماعت کیلئے منظورکی جائے اور فیصلے کیخلاف حکم امتناع بھی جاری کیا جائے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) پارلیمانی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔نظر ثانی درخواست کو جلد مقرر کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے، کہا گیا کہ سپریم کورٹ 12 جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، سپریم کورٹ 12 جولائی کے فیصلے کو واپس لے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ کیس کے حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔ موقف اپنایا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا ہی نہیں کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، آزاد امیدوار پہلے ہی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ جن ارکان کو پی ٹی آئی کا قرار دیا گیا انہوں نے کاغذات میں خود کو آزاد ظاہر کیا تھا، آزاد ارکان کو 15 دن میں شمولیت کا کہنا قانون کے خلاف ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین واضح ہے، آزاد امیدواروں کی شمولیت تین دن میں ہی ہوسکتی، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر عدالت نے فریقین کے دلائل بھی نہیں سنے۔