ایڈہاک ججوں کی تقرری ملی بھگت نہیں، فیصلہ جوڈیشل کونسل کریگا،طلال

17 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ایڈہاک ججوں کی تقرری سے متعلق فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گا، ایڈہاک ججوں کی تقرری کوئی ملی بھگت نہیں ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کا مقصد مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو ڈسٹرب کرنا ہے،رکن پاکستان بار کونسل ہارون الرشیدنے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے، کرمنل کیسوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی اپیلیں نہیں لگتی ہیں، عدلیہ کی عوام کے کیسوں میں زیادہ دلچسپی ہونی چاہیے، تحریک انصاف پر پابندی کیلئے شواہد موجود ہیں، رکن پاکستان بار کونسل منیر احمد کاکڑ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل سمیت وکلاء برادری ایڈہاک ازم کے خلاف ہے، ایڈہاک ججوں کی تقرری ادارے کی تباہی کیلئے کی جارہی ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ جب تک ثاقب نثار کے سائے عدلیہ میں رہیں گے عدم استحکام رہے گا، جب بہتری ہونے لگتی ہے ایسا فیصلہ آتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوجاتا ہے ۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں چار ایڈہاک ججوں کی تقرری کا مقصد زیرالتواء کیسز نہیں ہیں، تمام وکلاء تنظیمیں ہمیشہ ایڈہاک ازم کے خلاف رہی ہیں، پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی کو تین سال کیلئے ایڈہاک جج نہیں لگایا گیا، ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کا مقصد مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو ڈسٹرب کرنا ہے ، حکومت چاہتی ہے ایڈہاک ججوں کو سپریم کورٹ میں لاکر اپنی مرضی کے فیصلے لے سکے ، اگلے چیف جسٹس تین سال کیلئے آرہے ہیں یہ آئندہ سپریم کورٹ میں تقسیم پیدا کرنے کیلئے ان کے سر پر چار ججز بٹھارہے ہیں ، کیا ریاستی اداروں کا کام صرف ججوں کو تقسیم کر کے اپنی مرضی کے فیصلے لینا رہ گیا ہے، ایڈہاک ججوں کی تقرری بدنیتی پر مبنی ہے اس کا نقصان سپریم کورٹ کو ہوگا، پی ٹی آئی پہلے دن سے نو مئی پر جیوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کررہی ہے، اس پر ہماری پٹیشن آج تک سماعت کیلئے نہیں لگائی گئی، دبئی لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ان کیخلاف تحقیقات کیوں نہیں ہورہی ہیں، رکن پاکستان بار کونسل ہارون الرشیدنے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تقرری پہلے بھی ہوتی رہی ہے، ایڈہاک ججوں کی تقرری سے عوام کو ریلیف ملتا ہے تو اچھا اقدام ہے۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی اپیل اسی بنچ کے سامنے جائے گی جس نے فیصلہ دیا ہے ،رکن پاکستان بار کونسل منیر احمد کاکڑ نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپنی ریٹائرمنٹ سے دو مہینے پہلے ایڈہاک ججوں کی تقرری کرنے کاخیال کیوں آیا،وہ جب چیف جسٹس بنے تو کیا انہیں سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسوں کا علم نہیں تھا، سپریم کورٹ میں ججوں کی ضرورت ہے تو ہائیکورٹس سے ججوں کو لیا جاسکتا ہے، ایڈہاک ججوں کی تقرری ادارے کی تباہی کیلئے کی جارہی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ واقعی ادارے کی بہتری چاہتے ہیں تو وکلاء کو بھی ایڈہاک جج بنایا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسوں کا معاملہ آئندہ چیف جسٹس منصور علی شاہ پر چھوڑ دیا جائے، مخصوص نشستوں کے کیس کی نظرثانی اپیل میں ایڈہاک ججز نہیں بیٹھ سکتے۔