حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ خود کش دھماکا،تجزیہ کار

17 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا ہےکہ حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ خود کش دھماکا ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کھلی جنگ شروع ہوگئی ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اس وقت لڑائی اقتدار کی نہیں بلکہ اختیار کی ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ مقتدرہ کا مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد کا کوئی ارادہ نہیں ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ خود کش دھماکا ہے، تحریک انصاف کو خلاف قانون قرار دلوانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا، پاکستان کے مستقبل، جمہوریت اور ریاستی ڈھانچے کیلئے خطرے کی صورت پیدا ہوگئی ہے، حکومت مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے، سول سوسائٹی، میڈیا اداروں اور وکلاء کو مل کر اس فیصلے کیخلاف نواز شریف اور جنرل عاصم منیر سے رابطہ کرنا چاہئے۔ مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام مہنگائی کے ہاتھوں بری طرح پس گئے ہیں، بجلی کا بل آنے پر گھروں میں صف ماتم بچھ جاتی ہے، حکومت لوگوں کو ریلیف دینے کے بجائے دوسرے راستے پر چل پڑی ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کھلی جنگ شروع ہوگئی ہے، مقتدرہ اور اس کے اتحادی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو اپنا زوال سمجھ رہے ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ غیرجمہوری، غیرآئینی اور غیر عقلمندانہ ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت ججوں کی بڑی اکثریت پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت قرار دے چکی ہے، پی ٹی آئی پر پابندی کا راستہ خودکشی کا ہے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور فوج کے ٹکرائو کا سب سے زیادہ نقصان جمہوریت اور آئین کو ہوگا، عمران خان کو شکست سیاست سے ملے گی، سیاستدانوں کو انتظامی ہتھکنڈوں ، پابندیوں یا جیلوں سے شکست نہیں ملتی،سہیل وڑائچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اکثریت ایک طر ف کھڑی ہوگئی ہے ،ن لیگ اور مقتدرہ کے اتحاد کو شدید نقصان پہنچے گا، انہیں اس نقصان سے بچانے کیلئے تلوار نکالنے کے بجائے سر جھکانا چاہئے، عوام اور ریاست کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہوچکا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے اس عدم اعتماد کو ختم کیا ہے۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ن لیگ سے کافی شکایات ہے لیکن وہ مقتدرہ کیخلاف جاکر حکومت سے علیحدہ نہیں ہوگی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اس وقت لڑائی اقتدار کی نہیں بلکہ اختیار کی ہے، سیاسی جماعتیں عدلیہ اور مقتدرہ کی پراکسیز بنی ہوئی ہیں ، پی ٹی آئی کل بھی بینفشری تھی جب اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ تھی آج بھی بینیفشری ہے جب عدلیہ ان کے ساتھ ہے، پاکستان میں سیاسی شہادت کا شوق ہمیشہ سے رہا ہے، تحریک انصاف نے سیاسی شہادت کے بعد مقبول بیانیہ بنایا، عدالتوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان یہاں تک پہنچا ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی غیر جمہوری اور غیرآئینی اقدام ہے، پی ٹی آئی پر پابندی حکومتی نہیں ریاستی فیصلہ ہے، حکومت کے پیچھے ڈرائیونگ فورس پاکستان کی مقتدرہ ہے، حکومت اور مقتدرہ کا مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ملک میں تنائو اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ عمران خان باہرآتے نظر نہیں آرہے، پاکستان کی سلامتی کو عمران خان اور تحریک انصاف سے جوڑا جارہا ہے، اب یہ بیانیہ ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان پاکستان کی قومی سلامتی کے ساتھ نہیں چل سکتے، یہاں جس کے ہاتھ میں طاقت ہو اسی کے فیصلے مانے جاتے ہیں۔