کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ایڈہاک ججوں کی تقرری سے متعلق فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گا، ایڈہاک ججوں کی تقرری کوئی ملی بھگت نہیں ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کا مقصد مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو ڈسٹرب کرنا ہے،رکن پاکستان بار کونسل ہارون الرشیدنے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے، کرمنل کیسوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی اپیلیں نہیں لگتی ہیں، عدلیہ کی عوام کے کیسوں میں زیادہ دلچسپی ہونی چاہئے، تحریک انصاف پر پابندی کیلئے شواہد موجود ہیں، رکن پاکستان بار کونسل منیر احمد کاکڑ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل سمیت وکلاء برادری ایڈہاک ازم کے خلاف ہے، ایڈہاک ججوں کی تقرری ادارے کی تباہی کیلئے کی جارہی ہے، طلال چوہدری نے کہا اکتوبر میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ختم ہوجائے گی اور نئے چیف جسٹس آجائیں گے ،جب تک ثاقب نثار کے سائے عدلیہ میں رہیں گے عدم استحکام رہے گا، جب بہتری ہونے لگتی ہے ایسا فیصلہ آتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوجاتا ہے ، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنے سیکیورٹی اداروں کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا۔ شعیب شاہین نے کہا جن چار ریٹائرڈ ججوں کے نام دیئے گئے ہیں ان کے ماضی کے فیصلوں پر پورے پاکستان میں تنقید ہوئی، جسٹس (ر) مقبول باقر نگراں وزیراعلیٰ سندھ تھے، کراچی کے انتخابات میں بدمعاشی اور بے ایمانی کیا ان کی نظروں سے اوجھل تھی، جسٹس (ر) مشیر عالم نے حدیبیہ پیپر ملز کیس بند کیا جس کے براہ راست بینیفشری نواز شریف اور شہباز شریف ہیں،حکومت چاہتی ہے ایڈہاک ججوں کو سپریم کورٹ میں لاکر اپنی مرضی کے فیصلے لے سکے، ہم اس سازش کی شدید مخالفت کرتے ہیں، اگلے چیف جسٹس تین سال کیلئے آرہے ہیں یہ آئندہ سپریم کورٹ میں تقسیم پیدا کرنے کیلئے ان کے سر پر چار ججز بٹھارہے ہیں ، کیا ریاستی اداروں کا کام صرف ججوں کو تقسیم کر کے اپنی مرضی کے فیصلے لینا رہ گیا ہے ، دبئی لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ان کیخلاف تحقیقات کیوں نہیں ہورہی ہیں۔ ہارون الرشیدنے کہا ایڈہاک ججوں کی تقرری سے عوام کو ریلیف ملتا ہے تو اچھا اقدام ہے۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی اپیل اسی بنچ کے سامنے جائے گی جس نے فیصلہ دیا ہے، تحریک انصاف پر پابندی کیلئے شواہد موجود ہیں، الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ موجود ہے، تحریک انصاف نے انٹراپارٹی الیکشن نہیں کروائے،صدر عارف علوی اور جنرل باجوہ کا دہشتگردوں کو چھوڑنا قومی مفاد کے خلاف تھا، منیر احمد کاکڑ نے کہا یہ چاروں ایڈہاک ججز سپریم کورٹ میں تھے ان کے ہوتے ہوئے زیرالتواء کیسوں کی تعداد میں اتنا اضافہ کیسے ہوا، سپریم کورٹ میں ججوں کی ضرورت ہے تو ہائیکورٹس سے ججوں کو لیا جاسکتا ہے،وکلاء کو بھی ایڈہاک جج بنایا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسوں کا معاملہ آئندہ چیف جسٹس منصور علی شاہ پر چھوڑ دیا جائے، مخصوص نشستوں کے کیس کی نظرثانی اپیل میں ایڈہاک ججز نہیں بیٹھ سکتے۔
اسلام آباد ڈیو کام- پاکستان سینٹر فار جیو پولیٹیکل اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے حکومت پر زور دیا کہ...
اسلام آباد وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے منصوبہ بندی کمیشن میں ایک اعلیٰ سطحی پالیسی بورڈ تشکیل دے...
لاہور لاہور ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کاروائی کی درخواست سماعت کے لیے...
لاہوروزیر اطلاعات پنجاب عظمی ٰبخاری نے کہا ہے کہ جلسے، جلوس اور دھرنے پی ٹی آئی کا کاروبار ہیں۔ دھرنا پارٹی...
لاہورسینئرصوبائی وزیر مر یم اورنگزیب نے سموگ بارے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی مریم...
اسلام آباد سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین کی اسلام آباد آمد ،سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے متحرک ہو...
اسلام آ باد وفاقی دارالحکومت اسلام آ باد سے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل...
اسلام آباد سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ ، ملک کے معروف تھنک ٹینک نے اپنا مطالعہ پیٹرولیم ڈویژن کو...