آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر فوری نظرثانی کی جائے،ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز

20 جولائی ، 2024

فیصل آباد (نمائندہ جنگ ) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیٹرن انچیف خرم مختار نے کہا ہے کہ کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ملکی برآمدات اور معیشت کے لیے مہلک ثابت ہو رہا ہے۔آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگی بند کرکے بجلی کی قیمت میں کمی لائی جائے، پاکستان میں بجلی کے موجودہ نرخ خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سے تقریبا دوگنا ہو چکے ہیں۔ حکومت نے بجلی مہنگی کرنے کے علاوہ اس کی کھپت پر 1250 روپے فی کلو واٹ فکسڈ چارجز عائد کر دیے ہیں جس سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 43ہزار میگاواٹ کی گنجائش کے مقابلے میں مین ٹرانسمیشن لائن میں صرف 13 ہزار میگاواٹ بجلی آ رہی ہے لیکن صارفین سے غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی وصول کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین 56 فیصد قیمت کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کر رہے ہیں اس لئے حکومت آئی پی پیز کیساتھ کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کرے بصورت دیگر انڈسٹری عالمی سطح پر حریف ممالک سے مقابلہ کرنے اور زندہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ خرم مختار کے مطابق سال 2020 سے 2022 کے دوران جب زیرو ریٹڈ صنعتوں کو 9 سینٹ فی کلو واٹ کے علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف (آر سی ای ٹی) فراہم کیا گیا تو ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 54 فیصد کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا لیکن یہ سہولت واپس لیے جانے کے بعد برآمدی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 14 سینٹ فی کلو واٹ سے زیادہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے برآمدی صنعت بحران کا شکار ہے اور گزشتہ مالی سال میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کم ہو کر 16.6 ارب ڈالر رہی گئی ہیں۔ توانائی کے ان پٹ اور خام مال میں بار بار اضافے نے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہماری برآمدات کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔اس لئے حکومت کو چاہیے کہ صنعتی شعبے کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگی بند کرکے بجلی کی قیمت میں کمی لائی جائے تاکہ برآمدات میں دوبارہ سے اضافہ یقینی بنایا جا سکے۔