سینیٹ کمیٹی نے وزارت سیفران کو ختم کرنے کی مخالفت کردی

20 جولائی ، 2024

اسلام آباد( ناصر چشتی، خصوصی نمائندہ) سینیٹ کی کمیٹی برائے ریاستوں اور سرحدی علاقوں نے افغان مہاجرین کی دستاویزات اور وطن واپسی کی کوششوں میں وزارت سیفران کے تعاون کو سراہاتے ہوئے کہا کہ وزارت بڑے مسائل کو دیکھ رہی ہے اور وزارت کو ختم کرنے کا کوئی بھی جلد بازی کا فیصلہ مہاجرین کی آسانی سے وطن واپسی میں مسائل پیدا کر سکتا ہے، کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ وزارت کو وائنڈ اپ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور وزارت کو وطن واپسی کے تمام عمل سے باخبر رکھا جائے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹر جان محمد بلیدی کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی برائے ریاستوں اور سرحدی علاقوں کا افتتاحی اجلاس گذشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں سینیٹرز سید مسرور احسن، سعید احمد ہاشمی اور دوست محمد خان کے علاوہ سیفران کی وزارتوں اور افغان مہاجرین کمشنریٹ ، اس کے اتحادی محکموں کے سینئر حکام نے اجلاس میں شرکت کی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریباً 2.9 ملین افغان شہری پاکستان میں رہ رہے ہیں جن میں افغان مہاجرین (پی او آر کارڈ ہولڈرز) 1.45 ملین اور افغان شہری (اے سی سی کارڈ ہولڈرز) 0.814 ملین ہے ،وزارت نے پائیدار وطن واپسی کی کوششوں کے لیے اپنی مضبوط وکالت کا خاکہ پیش کیا ، کمیشن واپس جانیوالوں کو 375 ڈالر فی کس اور 700ڈالر فی خاندان فراہم کرتا ہے،کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین میں سے 90 فیصد رضاکارانہ طور پر وطن واپس جا چکے ہیں، پناہ گزینوں کے انتظام کے لیے وزارت کو ملنے والی بین الاقوامی مدد کافی حد تک کم ہو گئی ہے اور اب کمیشن کی بڑی فنڈنگ ​​بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے ہو رہی ہے۔