اسلام آباد (صالح ظافر) بھارتی یونین منسٹر برائے مویشی، ڈیری اور فشریز گری راج سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے 1947 میں تقسیم کے وقت تمام مسلمانوں کو پاکستان نہ بھیج کر ایک بہت بڑی غلطی کی تھی۔ دریں اثناء بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ریاست میں مسلمانوں کی آبادی ہر 10 سال میں تقریباً 30 فیصد بڑھ رہی ہے اور وہ 2041 تک اکثریت میں آجائیں گے۔ یونین وزیر گری راج سنگھ نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران قومی شہرت حاصل کی تھی جب انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جو لوگ مودی کو ووٹ نہیں دیتے وہ پاکستان چلے جائیں۔ گریراج اپنے مکروہ اور متنازعہ بیانات کے لیے جانے جاتے ہیں، انہیں پہلی بار نومبر 2014 میں مودی کی وزراء کونسل میں شامل کیا گیا تھا اور مئی 2019 میں مکمل کابینہ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ بھارتی میڈیا جارحانہ، فرقہ وارانہ تبصروں کی بات کرنے پر گریراج کو مودی سرکار کا سیریل مجرم سمجھتا ہے، سوائے اس کے کہ اس کے لیڈر کو ایسا نہیں لگتا کہ اس نے کبھی کچھ غلط کیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ دیوبند دہشت گردی کا سرچشمہ ہے۔ گریراج نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد 1947 سے پہلے ملک کی آزادی کے لیے لڑ رہے تھے اور (قائد اعظم) جناح ہندوستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے ایک بہت بڑی کوتاہی کی جس کی قیمت ہم آج ادا کر رہے ہیں۔ اگر اس وقت مسلمانوں کو وہاں (پاکستان) بھیج دیا جاتا تو ہمیں اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ اگر ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا تھا تو مسلمانوں کو یہاں کیوں رہنے دیا گیا؟ گری راج سنگھ کے تازہ ترین ریمارکس کے بعد بی جے پی کے اتحادیوں، ایل جے پی اور جے ڈی (متحدہ) نے مسلمانوں کے خلاف ان کے بیان پر تنقید کی۔ ایک نغمہ نگار، دراب فاروقی نے کہا کہ اپنی پوری کوشش کرو، گریراج۔ میں بھارتی پیدا ہوا تھا اور جو بہترین کا م آپ کرسکتے ہیں وہ مجھے قتل کرنا ہے۔لیکن تب بھی میں ایک بھارت کے طور پر مروں گا۔ ایک اور ایکس صارف نے لکھا کہ سب سے بڑی غلطی آریاؤں کو ہندوستان میں آباد ہونے کی اجازت دینا اور انہیں ان کے غلیظ ذات پات کے نظام کو مسلط کرنے سے نہ روکنا تھا جس نے ہندوستان کے اصل باشندوں کو اسی سرزمین پر غلام بنا دیا جس میں وہ پیدا ہوئے تھے۔ صحافی روہنس سنگھ نے کہا کہ اگر ہندوستان میں مسلمان نہ ہوتے تو بی جے پی کا وجود نہ ہوتا اور گری راج سنگھ کو وزیر نہ بنایا جاتا۔ دوسری جانب آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے گوہاٹی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شماریاتی نمونوں کے مطابق مسلمان اب آسام کی آبادی کا 40 فیصد بن چکے ہیں۔ 2041 تک آسام مسلم اکثریتی ریاست بن جائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے اور اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہندو برادری کی آبادی ہر 10 سال بعد تقریباً 16 فیصد بڑھ رہی ہے۔ سرما نے کہا کہ ان کی حکومت نے مسلم کمیونٹی میں آبادی میں اضافے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کو روکنے میں انڈین کانگریس پارٹی کا سب سے اہم کردار ہے۔ اگر راہول گاندھی آبادی کنٹرول کے برانڈ ایمبیسیڈر بنتے ہیں، تو اس پر قابو پا لیا جائے گا کیونکہ کمیونٹی صرف ان کی سنتی ہے۔
کراچی جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ...
کراچی جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا ہے...
اسلام آباد پنجاب میں دس ارب درخت لگانے کا پروگرام ’’ٹین بلین سونامی ٹری پروگرام کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں...
انصار عباسیاسلام آباد :پی پی آر اے ملازمین کیخلاف ورلڈ بینک کے پروجیکٹ فنڈ سے اعزازیے کی ادائیگی سمیت...
اسلام آ باد وزارت ہا ئوسنگ و تعمیرات نے پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کے تناظر میں پی ڈبلیو ڈی کے زیر انتظام جاری پی...
اسلام آ باد رائٹ سائزنگ اور ری سٹرکچرنگ کے نتیجے میں سر کاری اداروں کی بندش یا انضمام سے متاثر ہونے والے...
لاہور وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کاشتکاروں کیلئے بڑے اعلانات کردیے ،136 زرعی مراکز میں 40ہزار کسان کارڈ کی...
اسلام آباد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پی ٹی اے سے متعلق میڈیا میں مشتہر حالیہ خبروں میں وی پی اینز...