حکومت نے بجلی کے واجبات کی وصولی کیلئے مراعاتی رقم بڑھا کر 30 فیصد کر دی

20 جولائی ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) حکومت نے ان عہدیداروں کے لیے ایک مراعاتی طریقہ کار کے تحت انعامی رقم وصولی کے 5 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی ہے جو نادہندگان سے دو سال سے زائد کے بجلی کے بقایا جات کی وصولی میں مدد کریں گے۔ یہ نظام بجلی کی چوری، ترسیل اور تقسیم کے نقصانات اور گردشی قرضے میں ظاہر ہونے والی بے تاثیری کی مد میں سالانہ 589 ارب روپے کے بھاری نقصان کو برداشت کرتا ہے۔ پاکستان پینل کوڈ (0) 462 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے ذریعے بجلی چوری کو پہلے ہی قابلِ سزا جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ وفاقی کابینہ نے سول انتظامیہ کے عہدیداروں کے لیے انعامی رقم 5 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کرنے کی منظوری دے دی ہے، ڈسکوز اور لیز (قانون نافذ کرنے والے اداروں) کے عہدیداروں کو پرائیویٹ رننگ ڈیفالٹرز اور پرائیویٹ منقطع ڈیفالٹرز سے ترغیبی طریقہ کار کے تحت ریکوری کا 30 فیصد انعام دیا جائے گا۔ رننگ ڈیفالٹر وہ ہیں جو ڈیفالٹ کرتے ہیں لیکن عدالتی سٹے کی وجہ سے بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں۔ وہ سیاسی طور پر بااثر ہیں جس کی وجہ سے ڈسکوز ان کی سپلائی منقطع کرنے کی ہمت نہیں کر سکتیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ وفاقی کابینہ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ڈسکو کے سپورٹ یونٹس میں شامل کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے جس سے نادہندگان سے بجلی کے واجبات کی وصولی اور بجلی چوری کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی۔ تاہم، نجی صارفین کی جانب سے بجلی چوری کا پتہ چلنے کی صورت میں، فیصد وصولی کو 100 فیصد سے کم کر کے 80 فیصد کی کم از کم حد کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں، وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ مراعاتی رقوم کی تقسیم کے لیے رہنما اصول وضع کرے۔ موجودہ حکومت نے بجلی چوری پر قابو پانے اور دائمی نادہندگان سے بجلی کے واجبات کی وصولی کے لیے مراعاتی رقم میں اضافہ کیا ہے۔ پاور ڈویژن نے دعویٰ کیا کہ اس نے ستمبر 2023 سے مارچ 2024 تک انسداد بجلی چوری مہم کے ذریعے 57 ارب روپے کی خالص رقم کی بچت کی ہے۔