سیاسی جماعت کالعدم ہونے پر عہدیدار تاحیات نااہل نہیں ہونگے‘ ماہرین

20 جولائی ، 2024

اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) آئینی ماہرین کے مطابق پولیٹیکل آرڈر 2002پارلیمنٹ کے منظور کئے گئے الیکٹورل ایکٹ 2017ء میں منسوخ کر دیا گیا۔ماہرین کے مطابق سیاسی جماعت کالعدم ہونے پر تاحیات نااہل نہیں ہونگے۔ آئین کے آرٹیکل 17/2کو شامل کیا گیا کہ اگر عدالت عظمیٰ کسی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کے حکومتی فیصلے کی توثیق کر دے تو تحلیل شدہ پارٹی کے مرکزی اور صوبائی عہدیدار پانچ سال تک کسی بھی الیکشن کے اہل نہیں رہتے۔لیکن اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنائے گئے بنچ نے پانچ سال کی بجائے نوازشریف کو تاحیات نااہل کر کے انکی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی سربراہی سے بھی ہٹا دیا اور انکےسینٹ کیلئے جاری ٹکٹوںکو بھی منسوخ کردیئے۔ قومی اسمبلی میں دو تہائی سے زیادہ اکثریتی پارٹی مسلم لیگ (ن) کے منتخب صدر نواز شریف کو 2017ء میں نہ صرف اقامے کی وجہ سے تاحیات نااہل قرار دیدیا بلکہ آئین کے آرٹیکل 17(2) میں طے کی گئی دو بنیادی شرائط (یعنی ملکی حاکمیت اعلیٰ اور سلامتی کو خطرہ)کو پس پشت ڈالتے ہوئے مسلم لیگ (ن) آئینی طریقے سے تحلیل کرنے کا قانونی تقاضا پورا کرنے کا تکلف کئے بغیر 2002ء کے منسوخ شدہ الیکٹرول آرڈر کے تحت بطور پارٹی صدر ہٹانے کا حکم بھی جاری کیا جس کے نتیجے میں 2018ء میں نصف سینٹ کے انتخابات کیلئے نواز شریف کی منظوری یا دستخط سے جاری کردہ پارٹی ٹکٹ بھی غیر موثر کر دیئے گئے۔ گویا ایک سیاسی مویشی منڈی کا راستہ کھول کر براہ راست سیاسی انجینئرنگ کا ایک ناقابل معافی اقدام کیا گیا تاکہ وہ ہارس ٹریڈنگ میں استعمال ہو سکیں۔ آئینی ماہرین کے مطابق اسی کا نام پولیٹیکل انجینئرنگ ہے جو اس وقت کے بنچ نےبرضاورغبت بقائمی ہوش و حواس خمسہ مسلم لیگ (ن) کیخلاف حلال قرار دیا۔