فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد میں رکاوٹ ا ٓئی تو عدالت سے رجوع کریں گے، الیکشن کمیشن

20 جولائی ، 2024

اسلام آبا د (طا ہر خلیل )مخصوص نشستوں کےمعاملے پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے ، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد میں رکاوٹ آئی تو عدالت سے رجوع کرینگے،الیکشن کمیشن کی جانب سےجاری اعلامیےمیں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل میں آئی لیکن اسے مسترد کردیا گیا،پی ٹی آئی کے 39 ارکان نے پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلیئریشن جمع نہیں کرایا، 41 آزاد ارکان نے تحریک انصاف سے وابستگی ظاہر نہیں کی ۔مخصوص نشستوں پرالیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پرعملدرآمد کرنےکا فیصلہ کیا ہے،الیکشن کمیشن نے قانونی ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ فیصلےکےکسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہےتو نشاندہی کریں، تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے،کمیشن نے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے مسلسل بے جا تنقید کو مستردکردیا ۔ترجمان کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نےکسی فیصلےکی غلط تشریح نہیں کی، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کودرست قرارنہیں دیا، انٹرا پارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں تھے جس پر انتخابی نشان بلا واپس لیا گیا، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر تنقید کی شدید مذمت کرتے ہیں ،کمیشن سےاستعفےکامطالبہ مضحکہ خیز ہے، کمیشن کسی قسم کےدبائو کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے آئین اورقانون کےمطابق کام کرتا رہے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سےجاری اعلامیےمیں کہا گیا کہ 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کے ارکان قراردیاگیا ،اِن ارکان نےاپنےکاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سےوابستگی ظاہر کی تھی،کسی پارٹی کا امیدوار ہونےکیلئےپارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن آراو کےپاس جمع کرانا لازمی ہے،پی ٹی آئی کےاِن 39ارکان نےپارٹی ٹکٹ اورڈیکلریشن جمع نہیں کروایا تھا،ریٹرننگ افسران کیلئےیہ ممکن نہیں تھاکہ وہ اُن ارکان کو پی ٹی آئی امیدوارقراردیتے،آزادقرار دیئے گئے 41 ارکان نےکاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر نہیں کی،اِن ارکان میں سے کسی نے پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایایہی وجہ ہےآراوز نےاُنہیں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔ترجمان نے مزید کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی، پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔