کشن گنگا، رتلے پراجیکٹس؛ ثالثی عدالت کی میرٹ پر پہلے مرحلے کی سماعت مکمل

20 جولائی ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ثالثی کی مستقل عدالت (سی او اے) نے ایک ثالثی میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے جمہوریہ ہند کے خلاف شروع کی گئی ثالثی میں انڈس واٹر ٹریٹی کے آرٹیکل نائن اور Annexure G کے تحت دی ہیگ میں میرٹ پر پہلے مرحلے کے لیے اپنی سماعت 16 جولائی 2024 مکمل کرلی۔ عدالت پاکستان کی جانب سے 330 میگاواٹ کے کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے حوالے سے اٹھائے گئے کیس کی سماعت کر رہی ہے جو بھارت پاکستان کے دریاؤں جہلم اور چناب پر بنا رہا ہے، لیکن بھارت چاہتا ہے کہ کیس کا فیصلہ غیرجانبدار ماہر کرے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ ثالثی کی مستقل عدالت اس کیس کا فیصلہ کرے۔ تاہم، عالمی بینک نے فیصلہ کرنے کے لیے ثالثی اور غیر جانبدار ماہر کی عدالت تشکیل دی تھی۔ پاکستان ثالثی عدالت اور غیر جانبدار ماہر دونوں فورمز میں شرکت کر رہا ہے لیکن بھارت نے ثالثی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا ہے۔ ہیگ میں ثالثی کی مستقل عدالت (پی سی اے) نے جولائی 2023 میں ہونے والی اس سے قبل کی سماعت میں بھارت کے چھ اعتراضات کو مسترد کر دیا تھا جن میں بنیادی طور پر کہا گیا تھا کہ ثالثی کی عدالت کے پاس 330 میگاواٹ کے کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کے رتلے پن بجلی منصوبوں کے متنازعہ ڈیزائن کے بارے میں کیس سننے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ اس نے قرار دیا تھا کہ عدالت پاکستان کی ثالثی کی درخواست میں درج تنازعات پر غور کرنے اور ان کا تعین کرنے کی مجاز ہے۔ 19 جولائی 2024 کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، ثالثی کی مستقل عدالت کی جانب سے گزشتہ منگل کو ختم ہونے والی تازہ ترین کارروائی کے دوران پاکستان نے ثالثی عدالت (سی او اے) سے درخواست کی ہے کہ وہ رن آف ریور ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس کے کچھ ڈیزائن عناصر کے لیے سندھ طاس معاہدے کی تشریح اور اطلاق کو حل کرے جن کی بھارت کو معاہدے کے تحت دریائے سندھ، جہلم اور چناب اور ان کے معاون دریاؤں پر تعمیرات کی اجازت دی گئی ہے، اس سے پہلے کہ وہ دریا پاکستان میں داخل ہوں۔