کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ جب اسپیکر کے پاس آئے گا تو وہ فیصلہ کریں گے،ن لیگ کبھی دو کشتیوں میں سوار نہیں ہوتی، ن لیگ کا ہر معاملہ پر بہت واضح موقف ہوتا ہے، پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں،رکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اختر حسین نے کہا کہ جسٹس طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تقرری 8-1کی اکثریت سے ہوئی ہے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے نام پر بھی تمام آٹھ ججز متفق تھے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آزاد آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کیس کے فیصلے میں ابہام سمجھے تو سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے، مخصوص نشستوں کا معاملہ جب اسپیکر کے پاس آئے گا تو وہ فیصلہ کریں گے، امید ہے سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ پندرہ دن کے اندر آجائے گا، جج صاحبان کو یقیناً ادراک ہوگا کہ کوئی فریق فیصلے کیخلاف اپیل کرنا چاہتا ہے تو اسے موقع ملنا چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قانونی ٹیم سے مشاورت کریں گے کہ کیا نظرثانی اپیل کیلئے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہئے، فیصل واوڈا کی پیش گوئیاں درست بھی ثابت ہوئیں اور غلط بھی ثابت ہوئیں، حکومت ہر صورت آئین کا تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے، کوئی ادارہ آئین کے برخلاف بات کرتا ہے تو ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہوں گے، سپریم کورٹ نے آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار ایک ڈکٹیٹر کو دیا وہ آئینی فیصلہ نہیں تھا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئین کے مطابق وفاق اور چاروں صوبو ں میں الیکشن ایک دفعہ ہونے ہیں، دوسری صورت میں کوئی بھی صوبہ وقت سے پہلے اسمبلی توڑ کر الیکشن کرواکے اگلے الیکشن کو اپنے حق میں لے جاسکتا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کے متعلق جو گفتگو ہورہی ہے کیا ان کی کوئی عزت نہیں ہے، مریم نواز نے ججوں کو محترم اور معزز کہہ کر عزت کے ساتھ بات کی ہے، سوال کچھ اور تھا فیصلہ کچھ اور آیا ہے، عزت و احترام سے فیصلے پر رائے دی جاسکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جب ٹکراؤ کی پوزیشن ہو تو ایک سائڈ کے ہاتھ باندھ کر کھڑا نہیں کیا جاسکتا، مخصوص نشستوں کے کیس پر فیصلے پر تنقید کرنے کا طریقہ کار ہے،جب ایسے فیصلے ہوں گے جن کی کوئی لاجک نہیں ہوگی تو اتنی بات تو ہوگی، گٹھ جوڑ تو ہوتا رہا ہے، ماضی میں ہوتا رہاہے تو اب بھی ہوسکتا ہے، یہ کوئی پکی خبر نہیں کہ اکتوبر کے الیکشن کو کالعدم قرار دیدیا جائے گا، خواجہ آصف نے ایسی بات کہی ہے تو کہیں یہ بات ہوئی ہوگی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ن لیگ کبھی دو کشتیوں میں سوار نہیں ہوتی، ن لیگ کا ہر معاملہ پر بہت واضح موقف ہوتا ہے، پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں، پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ سے لے کر غیرملکی ایجنسیوں کی ایماء پر ریاست کے اوپر حملہ آور ہونے کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ جب کابینہ میں پیش کیا جائے گا تو سب کو آن بورڈ کیا جائے گا۔ رکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اختر حسین نے کہا کہ جسٹس طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تقرری 8-1کی اکثریت سے ہوئی ہے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے نام پر بھی تمام آٹھ ججز متفق تھے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے سیاسی تنازعات سے بچنے کیلئے واٹس ایپ پیغام کے ذریعہ ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی، مگر کمیشن کے ارکان نے کہا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا نام منظور کرتے ہیں، چیف جسٹس ان سے دوبارہ بات کرلیں اگر وہ ایڈہاک جج بننا چاہتے ہیں،اگر جسٹس مظہر عالم میاں خیل مان گئے تو ایڈہاک جج تعینات ہوں گے۔ اختر حسین کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) مشیر عالم اور جسٹس (ر) مقبول باقر نے پہلے ہی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی،جسٹس منیب اختر نے ایڈہاک ججوں کی تعیناتیوں پر ٹیکنیکل اعتراض کیا، جسٹس منیب اختر کہتے ہیں کہ آرٹیکل 182 جج کی تقرری نہیں ہے وہ کہتے ہیں to attend the sitting ہے، ان کی بطور جج تقرری نہیں ہوتی ہے، وہ سینئر جج ہیں اور ریٹائرڈ ہیں اگر وہ سٹنگ کیلئے آتے ہیں تو ان کو کسی جونیئر جج کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔