فیصلے پرعمل کے سوا الیکشن کمیشن کیلئے دوسرا راستہ نہیں،احسن بھون

20 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ)الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ اس پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان احسن بھون نےکہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرے،سینئراینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نےکہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے جب انہوں نے عملدرآمد کرنے کی حامی بھرلی ہے تو پھر عملدرآمد کرنا پڑے گا، سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اس فیصلے کے اندر چھپی ہوئی جو بات ہے وہ یہ کہ الیکشن کمیشن اس کی ایسی تشریحات کرے گا اور ایسی وضاحتیں مانگیں گے کہ جس سے عملدرآمد میں تاخیر ہوگی ۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن اور جوہمارے فیصلہ ساز ہیں انہوں نے اس فیصلے کو مانا نہیں ہے او روہ اس کے راستے میں جو توجیحات ہیں وہ ضرور ڈالیں گے ۔ جس طرح سے الیکشن کا فیصلہ نہیں مانا گیا تھا تو میرا خیال ہے اس وقت بھی حکومت کا کوئی موڈ نہیں لگتا اور الیکشن کمیشن بھی شاید ان کا ساتھ دے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جب سپریم کورٹ کوئی فیصلہ کردیتی ہے تو پھرنہ حکومت کے پاس نہ مقتدرہ کے پاس اور نہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی کے پاس بھی راستہ نہیں کہ اس پر عملدرآمد نہ کرے اس پر عملدرآمد ہر صورت کرنا ہوتا ہے ہاں یہ ہے کہ آپ ریویو کرسکتے ہیں اپنے تحفظات پیش کرسکتے ہیں تاہم عملدرآمد کرنا تو پڑتا ہے۔سینئر قانون دان احسن بھون نےکہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرے ۔ آرٹیکل 189 پابند کرتا ہے کہ سپر یم کورٹ کا جو فیصلہ ہے اس پر عملدرآمد کو کسی بھی حوالے سے روکا نہیں جاسکتا ۔ ویسے بھی مہذب معاشرے میں کوئی ایسا عمل نہیں کرنا چاہئے جس سے سپریم کورٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہو بھلے آپ کو فیصلہ ناپسند ہو ۔ جب اکثریت ججز کا فیصلہ آگیا ہے تو اس پر عملدرآمد ہونا ضروری ہے بھلے کسی کو پسند ہو یا ناپسند ہو ۔سینئراینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نےکہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے جب انہوں نے عملدرآمد کرنے کی حامی بھرلی ہے تو پھر عملدرآمد کرنا پڑے گا اور جب الیکشن کمیشن عملدرآمد کرے گا تو پھر یہ جو قیاس آرائیاں ہورہی ہیں دم توڑ جائیں گی اور حکومت کے پاس بھی پھر کوئی آپشن نہیں ہوگا کہ وہ یہ سیٹیں نہ دے ۔سیٹیں پاکستان تحریک انصاف کو ہی ملیں گی او راسی طریقے کار کے تحت ملیں گی جو عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کردیا ہے ۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ میں سب سے بڑی پارلیمانی جماعت کے طو رپر نظر آئے گی ۔ حکومت اوور ری ایکٹ کررہی ہے حالانکہ وہ اپنی جگہ پر قائم رہے گی بس وہ دو تہائی اکثریت سے محروم ہوجائے گی تو اس پر غصہ کا اظہار یہ سوچنے پر مجبور کررہا ہے کہ حکومت کونسی ایسی ترامیم کرنے جارہی تھی جس سے وہ محروم ہوگئی ہے ۔ شاہ زیب خانزادہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی تو کہہ رہی ہے کہ ہمیں اعتماد میں لیا ہی نہیں گیا تاہم آج ایک میٹنگ ہوئی ہے اب دیکھتے ہیں کہ کیا اعلامیہ آتا ہے پیپلز پارٹی کا کیا موقف آتا ہے لیکن وزیر اطلاعات اور نائب وزیراعظم دونوں ہی کہہ چکے ہیں کہ ایسا نہیں ہے ہم نے سب کو آن بورڈ لیا ہے ۔