درس امام حسینؓ

سوئٹزر لینڈ۔۔۔سید علی جیلانی
20 جولائی ، 2024

واقعہ کربلا اسلام کی دینی، سیاسی اور اجتماعی تاریخ پر زیادہ اثر انداز ہوا، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ایک ایسا سانحہ ہے کہ جس میں نواسہ رسول ﷺ اور ان کے خانوادوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو یاد کرکے اس قدر آنسو بہائے گئے اور بہائے جاتے رہیں گے کہ جن کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں مل سکتی ،اللہ تعالیٰ نے واقعہ کربلا کو ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید بنا دیا تاکہ انسان اور خصوصا ایمان والے اس سے عبرت حاصل کرتے رہیں ۔نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر جے چیلکووسکی کہتے ہیں امام حسینؓ پر مکہ سے کربلا تک کئی بار چھپ کر حملہ کیا گیا، ان کے خاندان اور اصحاب پر بھوک پیاس کا ظلم اور شہادت کے بعد ان کے جسموں کو پامال کیا گیا لیکن حسینؓ نے صبر سے جام شہادت نوش کیا پر یزید کی بیعت نہ کی۔ سٹی سکھ پروگریسیو آرگنائزیشن لندن کے بانی ممبر جسویر سنگھ نے کہا کہ قطع نظر اس کے کہ ہم کس کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں ہم امام حسینؓ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، خاص طور پہ عزت اور وقار کے ساتھ جینے کا ڈھنگ، امام حسینؓ عدل کیلئے کھڑے تھے ،انہوں نے جس بات کو حق سمجھا اس کیلئے اپنی جان بھی دے دی ،حضرت امام حسینؓ کو سرتاج الانبیا سرورِ کائنات ﷺ کا نواسہ ہو نے کا لازوال شرف عظیم حاصل ہے۔ سانحہ کربلا کے بعد سے آج تک کسی دور میں بھی ملوکیت کے خلاف آواز بلند ہوئی ، تحریک چلی، انسانی حقوق کیلئے لہر اٹھی، معاشی انصاف اور حق خودارادیت کی آواز ٹھی ، ظلم و جبر کے خلاف نفرت کا جذبہ پروان چڑھا تو یہ شہادت حسینؓ کا ثمرہ ہے ،دنیا نے سیکڑوں دلدوز اور غمناک واقعات رنج و غم کی داستانیں سنی ہوں گی غمگساروں کے حالات اور ماتم کرنے والوں کے آنسوئوں کے دریا بہتے دیکھے ہوں گے۔ ربِ ذولجلال نے امام حسینؓ کو شہادت کا ایسا تاج ِ شاہی پہنایا ہے کہ جسے قیامت تک اندیشہ زوال نہیں ہو گا، امام حسینؓ اور آپؓ کے ساتھی میدان کربلا میں اس طرح لڑے کہ آپؓ کی شجاعت کے آگے سر فروشی کے تمام افسانے دھندلے پڑ گئے ۔ یزیدی لشکر نے انسانی حدود سے نکل کر وحشت و درندگی اور سفاکی کے وہ مظاہرے کئے کہ اُن کے آگے درندوں کی خون آشامی بھی ہیچ تھی ۔ یزیدی لشکر کے جتنے بھی زہریلے تیر تھے سب کے سب امام اور آپؓ کے ساتھیوں کے سینوں میں بے دردی سے اتار دئیے گئے گستاخی اور بے ادبی کے بے شمار حربے آزمائے گئے یزید اور اُس کے حواریوں نے اپنے نامہ اعمال سیاہ کر ڈالے لیکن نواسہ رسول ﷺ کے پائے استقامت میں زرہ بھی جنبش نہ ہوئی ۔ نواسہ رسول ﷺ جو اسلام کے نظریے فکر اور فلسفے کے امام تھے اُنہوں نے اسلام کی اصل روح پر عمل کرتے ہوئے یزیدی آمریت کے خلاف حق کا علم بلند کر دیا۔ امامؓ نے ثابت کر دیا کہ دنیاوی کامیابی کی کوئی اہمیت نہیں ہے امامؓ نے اقوام ِ عالم کو سمجھایا کہ وہ ہر شکست وقتی اور ہر فتح عارضی ہوتی ہے دنیا میں حق اور سچ کو مستقل حیثیت حاصل ہے ۔ آپؓ نے بتایا کہ ہر حال میں حق کا ساتھ دو اور باطل سے ٹکراجائو۔مقدس یوم ِ عاشورہ کے موقع پر عہد کریں کہ ہم نے محبتوں کو فروغ دینا ہے ، امن کی مالا جپنا ہے ، اخوت کا پر چار کرنا ہے تاکہ معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔