عالمی عدالت نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دیدیا

20 جولائی ، 2024

کراچی(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے اسرائیل فلسطین تنازع پر اپنے اب تک کے سب سے مضبوط نتائج میں گزشتہ روز کہا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں اور وہاں کی بستیوں پر قبضہ غیر قانونی ہے اور اسے جلد از جلد واپس لے لیا جانا چاہیے۔انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے)،جسے عالمی عدالت کہا جاتا ہے، کے ججوں کی مشاورتی رائے پابند نہیں لیکن بین الاقوامی قانون کے تحت اس کا وزن ہے اور اس سے اسرائیل کی حمایت کمزور ہو سکتی ہے۔آئی سی جے کےصدر نواف اسلام نے 15 ججوں کے پینل کے نتائج کو پڑھتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی بستیاں اور ان سے منسلک حکومت، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قائم کی گئی ہے اور اسے برقرار رکھا جا رہا ہے۔عدالت نے کہا کہ اسرائیل کی ذمہ داریوں میں نقصان کا معاوضہ ادا کرنا اور موجودہ بستیوں سے تمام آباد کاروں کا انخلاء شامل ہے۔رائے میں یہ بھی پایا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور تمام ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبضے کو قانونی تسلیم نہ کریں اور نہ ہی مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے مدد یا مدد فراہم کریں۔یہ کیس 2022 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قانونی رائے کے لیے درخواست کا نتیجہ ہے۔فوری ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس رائے کو بنیادی طور پر غلط"اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، اور اپنے اس موقف کو دہرایا کہ خطے میں سیاسی تصفیہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہودی قوم اپنی سرزمین پر قابض نہیں ہو سکتی۔اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس جیسے تاریخی فلسطین کے علاقوں پر قبضہ کر لیا ،جسے فلسطینی اپنی ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔