آئین کے منافی کارروائیوں کیخلاف اقدامات پرآئندہ ہفتے مفاہمت ہو جائیگی

21 جولائی ، 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار)پیپلزپارٹی کے مشورے،حکومت نے گہرے اطمینان کا اظہار کردیا ،PTI کو خلاف قانون قرار دینے کے سلسلے میں مفاہمت کے بعد پارلیمانی اجلاس طلب کئے جائینگے، آئین کے منافی کارروائیوں کے خلاف تادیبی اور انسدادی اقدامات کے لئے آئندہ ہفتے وسیع تر مفاہمت ہو جائے گی۔پیپلز پارٹی کی قیادت کا اجلاس اگلے ہفتے ہو گا بلاول بھٹو زرداری امریکہ سے شریک ہونگے۔ متحدہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی لندن میں حساس سرجری کے بعد روبصحت ہیں انکے وطن واپس آنے سے پہلے منگل کو ابتدا ئی مشاورت ہو گی سید امین الحق حصہ لیں گے۔ دیگر حلیف گروپس سے مفاہمت کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور وفاقی کابینہ کے اجلاس ہونگے۔ تمام دستاویزی تیاریاں 5 اگست تک پوری کر لی جائیں گی۔ایوان صدر کے دیروزہ اجلاس کے بارے میں حکومت کا اظہار اطمینان۔ آئین کی دفعہ چھ مرحوم بھٹو نے آئین کے تحفظ کی خاطر اس میں شامل کی تھی۔ بھٹو نے قومی مفاد کے منافی اور غیر ملکی تعلق کی پاداش میں ایک سیاسی جماعت کو خلاف قانون قرار دیا تھا اسکی دو صوبائی حکومتوں کو بر طرف کرکے پوری قیادت کو حوالہ زندان کر دیا تھا۔ قومی مفادات کے خلاف سرگرم عناصر اور انکے سہولت کاروں کی بیخ کنی میں غیر ضروری تاخیر نہیں ہوگی، عمران خان نے ہفتے کے روز جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون میں کوئی فرق نہیں یہ ایک ہی ہیں اور دونوں فارم 47کی پیداوار ہیں تحریک عدم اعتمادسمیت کسی معاملے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی تحریک اعتماد کیلئے پیپلز پارٹی سے صرف ا س صورت میں بات کروں گا جب مجھے اقتدار درکار ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی کی اس دشنام طرازی کے بعد پارٹی میں موجود ان رہنمائوں کیلئے یہ اصرار کرنا مزید مشکل ہوجائے گا کہ سیاسی معاملات میں تحریک انصاف سے ہاتھ ملانے کے بارے سوچا جائے، باور کیا جاتا ہے کہ اس گفتگو کی بدولت مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے تعلقات میں مضبوطی بڑھے گی، پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کو جو مشورے دیئے ہیں ان کے بارے میں حکومتی ذرائع نے گہرے اطمینان کا اظہار کیاہے،وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی و سینیٹ کے اجلاس حکمران اتحاد کی حلیف جماعتوں میں آئین توڑنے کی پاداش میں اس کی دفعہ چھ کے تحت سابق صدر، وزیراعظم اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف کارروائی اور تحریک انصاف کو خلاف قانون قرار دینے کے سلسلے میں وسیع تر مفاہمت کے بعد ہی طلب کئے جائیں گے ان فورمز پر مجموعی ملکی صورتحال پر بحث و تمحیص کے تناظر میں ان اقدامات کی منظوری دی جائے گی جو عدالتی فیصلوں کے باعث پیدا شدہ مخدوش حالات کے تدارک کی خاطر ناگزیر ہوچکے ہیں، حد درجہ قابل اعتماد اعلیٰ حکومتی ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کے خصوصی سینٹر رپورٹنگ سیل کو یہاں ہفتے کے روز بتایا ہے کہ عام تاثر کے برعکس حکومت اضطراری طور پر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتی اس نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کی نیوز کانفرنس میں جن فیصلوں کا اعلان کیا تھا وہ نہ صرف حتمی ہیں بلکہ انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے دستاویزی تیاریاں تیزی کے ساتھ مکمل کی جارہی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ دیروزہ صلاح مشورے جو ایوان صدر میں ہوئے اور پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کو جو مشورے دیئے ہیں ان کے بارے میں حکومتی ذرائع نے گہرے اطمینان کا اظہار کیاہے پیپلزپارٹی کے اکابرین کا استدلال تھا کہ آئین کی دفعہ چھ کا اطلاق ان افراد پر کیا جارہا ہے جنہوں نے پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے بنائے آئین کو توڑنے کے جرم کا ارتکاب کیا ہے اور آئین شکنی کی سزا مرحوم بھٹو نے خود تجویز کی تھی ان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022ء میں قومی اسمبلی کو آئین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے جب تحلیل کردیا گیا تو پھر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اپنے چیف جسٹس کی سربراہی میں اتفاق رائے سے اس اقدام کو آئین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا اور دفعہ چھ کے تحت کارروائی بھی اسی فیصلے کے ضمن میں سامنے آئی تھی ان حالات میں آئین کی دفعہ چھ کا اطلاق صوابدیدی فیصلہ نہیں ہے بلکہ پارلیمانی اور جمہوری نظام کی بقا کا لازمی تقاضا ہے اسی طرح تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے اور اسے خلاف قانون قرار دینے کا فیصلہ بھی مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے طرز عمل اور سوچ سے مطابقت رکھتا ہے جنہوں نے نیشنل عوامی پارٹی پر دیگر ہولناک الزامات کے علاوہ بیرون ملک سے اسلحہ اسمگل کرکے ملک میں افراتفری پیدا کرنے کا منصوبہ وضع کرنے کے الزام میں پابندی عائد کردی تھی اور اس کی صوبائی حکومتوں کو نہ صرف برطرف کردیا تھا بلکہ اس کی قیادت کو حوالہ زنداں کرکے اسے خلاف قانون قرا دیدیا تھا جس پر کسی عدالت نے بعد ازاں خط تنسیخ بھی نہیں پھیرا تھا۔ آئندہ ہفتے پیپلزپارٹی کے اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں حکومتی اقدامات پر غورو خوض ہوگا اور ان کے لئے گرین سگنل دیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جو ان دنوں امریکا میں ہیں اس اجلاس میں شریک ہونگے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اپنی دوسری بڑی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان سے بھی آئندہ ہفتے صلاح مشوروں کا ڈول ڈالنے کافیصلہ کیا ہے جس کے سربراہ وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ان دنوں لندن میں صاحب فراش ہیں ان کا لندن میں حساس نوعیت کا آپریشن ہوا ہے جس کے بعد وہ اب روبصحت ہیں توقع ہے کہ وہ بھی آئندہ ہفتے کے وسط میں وطن واپس آجائیں گے اور اس طرح ایم کیوایم پاکستان سے بھی صلاح مشورے شروع ہوجائیں گےاس کے مرکزی رہنما سابق وفاقی وزیر سید امین الحق پرسوں (منگل) کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں وہ ابتدائی مشاورت کے لئے متعلقہ وفاقی وزراء سے ملاقات کرینگے ان کی نائب وزیراعظم وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے بھی ملاقات ہوگی جو سیاسی امور میں حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کی مہمات کی پیشوائی پر مامور ہیں۔ اسی ہفتے کے دوران پاکستان مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور اس کے وفاقی وزراء سے اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوگا حکومت کی حمایت کرنے والی دیگر سیاسی جماعتوں اوران کے رہنمائوں سے بھی فرداً فرداً صلاح مشورے پیش آمدہ ہفتے میں مکمل ہوجائیں گے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت ملک میں آئین کے منافی مہم جوئی سے نمٹنے کے لئے اپنے اقدامات میں جہاں غیر ضروری عجلت سے گریز کرے گی وہاں اس میں تاخیر کے عنصر کو بھی کارفرما نہیں ہونے دے گی وہ جملہ اقدامات قومی اسمبلی کے لئے 5اگست کی پہلے سے مقرر کردہ اجلاس کی تاریخ تک اپنے ہوم ورک کو پورا کرلے گی اور پھر وہ اعلانات اور اقدامات سامنے آجائیں گے جن کے ذریعے قومی مفادات کے منافی سرگرم عمل عناصر اور ان کے سہولت کاروں کی بیخ کنی ہوگی جو بعض اداروں کا حصہ بن چکے ہیں۔