کراچی (سہیل افضل/اسٹاف رپورٹر) معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ عوام اور ہمارے ہمارے معاشرے کے مختلف طبقات ملکی فلاح و بہبود کے لیے اکٹھے ہوں اور سوچ کر راہ نکالیں کہ ہم کس طرح اس غلامی سے نکل سکتے ہیں‘ فی الحال آزادی کی سیاسی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی‘ ہمارا سیاسی نظام معاشی طور پر مغرب کا غلام ہے‘ موجودہ حالات میں اسلام کا نظام لانا بھی مشکل ہے ‘ عوام منتظر ہیں کوئی بہتر نظام اور سیاسی قیادت آئے اور دکھوں کا مداوا کرے ‘الیکشن پر الیکشن ہوتا ہے دھاندلی کا نعرہ لگتا ہے ، پھر نئے الیکشن کی بات کی جاتی ہے ، عوام کھڑے ہوجائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دیگی ‘انقلاب حکومت نہیں عوام لاتے ہیں‘ ترقی کیلئے سود کا خاتمہ ناگزیر‘ ہرشخص مایوس‘سوال یہ ہے غلطی کہاں ہوئی‘جڑکہاں ہے؟ملک میں طرح طرح کے سیاسی اور معاشی بحران پیدا ہو چکے ہیں،ہمیں ہر قیمت پر مغرب کی غلامی سے نکلنا ہوگا‘ملک کا ہر بچہ لاکھوں روپے کا مقروض ہے، ہم غلام ہیں تو ہمیں عالمی اداروں کی بات ماننا پڑتی ہے،ہم آئی ایم ایف کے
بغیر نہیں چل سکتے،آئی ایم ایف کی غلامی نے یہ دن دکھایا ہے، ایسی تحریک جو اس غلامی سے آزادی دلائے وہ سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہو رہی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے فیڈریشن ہاؤس کراچی میںکراچی میںکاروباری برادری کے ارکان سے خطاب میں کیا ،ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر ثاقب فیاض مگوں،سابق صدر زبیر طفیل۔سابق نائب صدر شبیر منشا اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ،مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سود ایک لعنت اور اللہ کے ساتھ جنگ ہے: معاشی ترقی کے لیے سود کا خاتمہ نا گزیر ہے،کاروباری برادری شرعی اصولوں کی پاسداری کرے تاکہ ملک میں مساوات اور خوشحالی کا دور دورہ ہو، ایسی تحریک جو ملک کو غلامی سے نکالے وہ سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہوتی۔ ہمارا سیاسی نظام آزاد نہیں غلام ہے۔ہر الیکشن میں دھاندلی کی باتیں ہوتی ہیں عوام کھڑے ہوجائیں توحکومت گھٹنے ٹیک دیتی ہے۔سودی نظام کواللہ نے جنگ قراردیاہے توہم کیسے اس نظام کے تحت ملک کو ترقی دے سکتے ہیں۔ سیاسی سطح پر سودی نظام کے حوالے سے کچھ نہیں ہورہا۔ میری اطلاعات کے مطابق اسٹیٹ بینک میں اس معاملے پر کمیٹی بنی ہوئی ہے، ہماری گردن میں طوق ہے کہ یورپی یونین کوایکسپورٹ کرتے ہیں توہمیں کچھ رعایت ملتی ہے۔ یورپی یونین نے جوتھوڑی مراعات دی ہوئی ہیں اس کے بدلے میں شرط رکھی ہے کہ ہم اپنے ملک میں ایل جی بی ٹی کوفروغ دیں۔ پاکستان کامطلب کیاکلمہ تھا لیکن ہم نے کلمے کوبھلادیا ہے۔ پاکستان میں انگریزوں کا نظام قائم کیا ہوا ہے۔مفتی تقی عثمانی نے کہا سرکاری سطح پرامپورٹ پرپابندی لگائی جاتی ہے توعالمی ادارے رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ اس لئے تاجر اورعوام فیصلہ کرلیں کہ امپورٹڈ چیزیں استعمال نہیں کرنی ہیں۔ یہ تحریک چلائی جائے کہ غیرضروری درآمدی چیزیں نہیں منگوانا جو مسلمانوں کا گلاٹ کاٹ رہی ہیں۔مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی کی باتیں ہوتی ہیں، معاشرے کے مختلف طبقات جمع ہوں اور غلامی سے نکلنے کا راستہ نکالیں۔ زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیل بنا لیاگیا، اللّٰہ تعالیٰ نے ملک کو کتنے وسائل عطا فرمائے ہیں، کون سی قدرتی دولت ہمارے پاس موجود نہیں؟ جھیل سیف الملوک کے راستے کو آج تک ہم پکا نہیں کر سکے۔مفتی محمد تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ انگریز ریلوے کی جو لائن ڈال گئے تھے، اس کے بعد کوئی لائن نہیں ڈالی گئی، سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی، جڑ کہاں ہے؟ ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں، اسی کے نتیجے میں آج ہمارا بچہ بچہ قرض دار ہے، ہم آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے۔ ان حالات میں سیاسی نظام کے ذریعے اسلامی نظام کا لانا مجھے مشکل لگتا ہے، دنیا میں انقلاب صرف حکومت کے ذریعے نہیں آتے، عوام کے ذریعے آتے ہیں، اس وقت سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہیں، سیاسی اعتبار سے انتشار میں مبتلا ہیں، اقتصادی اعتبار سے بہت نیچے جا چکے ہیں۔ حالات ایسے ہیں ہر شخص میں مایوسی پھیل رہی ہے، تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، تاجر برادری سیاست کو بھی صحیح راستے پر آنے پر مجبور کر سکتی ہے، دنیا بھی تھینک ٹینک طویل مدتی پالیسیوں پر غور کرتے ہیں، تاجر اور عوام فیصلہ کر لیں کہ امپورٹڈ چیزیں استعمال نہیں کرنی تو امپورٹڈ مصنوعات بند ہو جائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری کے باہمی اتحاد اور اتفاق سے ہی امپورٹڈ مصنوعات کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ ہم سیاسی نظام میں غلام ہیں، آزاد نہیں، کیوں کہ ہم غلام ہیں، تو عالمی اداروں کی ماننی پڑتی ہے، یہ تحریک چلائی جائے کہ امپورٹڈ چیزیں ہم نہیں منگوائیں۔ص طور پر ایسے دشمنوں کی چیزیں جو مسلمانوں کا گلا کاٹ رہی ہیں، تاجر اور عوام یہ فیصلہ کریں، حکومت یہ نہیں کر سکتی، کاروباری حضرات دیگر ممالک میں جاکر فلسطین میں مدد پہنچانے کی کوشش کریں، ملت کے تمام لوگ زکوٰۃ ادا کریں گے تو غربت کا خاتمہ ہو جائے گا، اب ساری دنیا میں اسلامک بینکنگ فروغ پا رہی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر اسلامک بینک کے ساتھ علماء منسلک ہوتے ہیں جو اس پر چیک رکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک میں بھی شریعہ آڈٹ کرنے کا ڈپارٹمنٹ ہے، اسلامک بینکنگ میں سود سے کم پیسے ملتے ہیں، سب سے خطرناک کام یہ ہوتا ہے کہ گناہ کو گناہ نہ سمجھیں، یہ سودی نظام ہمارے اوپر کہیں اور سے لادا گیا ہے، اس نظام کو 100 فیصد تک اسلامی کرنا آسان نہیں، اسلامی نظام لانے کا کام مرحلہ وار ہوگا۔، مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ تاجر فیصلہ کرلیں کہ مقامی برانڈز کو فروغ دیں گے، ہمیں غیر ضروری غیرملکی پرتعیش اشیا پر پابندی لگانا ہو گی، دشمنوں کی مدد کرنے والی غیر ملکی درآمدات پر پابندی عائد کی جائے۔ مفتی تقی عثمانی نے سوال اٹھایا کہ کون سی قدرتی دولت ہمارے پاس موجود نہیں؟ سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی، جڑ کہاں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن پر الیکشن ہو رہے ہیں، ہر الیکشن میں دھاندلی کے نعرے بلند ہوتے ہیں، اس کے بعد پھر انتخابات کا مطالبہ ہوتا ہے۔ اس صورت میں گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے معاشرے کے مختلف طبقات وہ ملک کی فلاح و بہبود کے لیے اکٹھے ہوں، اور سوچ کر راہ نکالیں کہ ہم کس طرح اس غلامی سے نکل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، اگر تاجر برادری مضبوط ہے اور وہ اپنے سامنے ملک و ملکت کی فلاح و بہبود کا نقشہ رکھتی ہے تو وہ بل آخرسیاست کو بھی مجبور کرسکتی ہے کہ وہ صحیح راستے پر آئے۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ دنیا میں تھنک ٹینک طویل المیعاد پالیسز پر غور کرتے ہیں اور اس میں طے کرتے ہیں کہ کس طرح مرحلہ وار آگے بڑھنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں بے شمار مسائل درپیش ہیں، ہماری کرنسی کی صورتحال سب جانتے ہیں اور اس کی وجہ سے زرمبادلہ کی کمی ہے لیکن اس کے باوجود ہم درآمدات پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عیاشیوں کی چیزیں درآمد ہو رہی ہیں، بے کار چیزیں امپورٹ ہو رہی ہیں، اور اس میں ہمارا زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے، اگر حکومت کی طرف سے درآمد پر پابندی عائد ہوتی ہے تو عالمی طاقتیں درمیان میں آجاتی ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا ہے، اس کی شرط بھی ہے کہ آپ درآمدات پر پابندی عائد نہیں کرسکتے، لیکن چونکہ ہم غلام ہیں لہذا اس کی شرط کو ہم نے مان لیا لیکن عوام پر کونسی پابندی ہے کہ وہ درآمدی اشیا استعمال کریں؟ تاجروں پر کونسی پابندی ہے کہ وہ امپورٹیڈ مصنوعات خریدیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تحریک چلائی جائے کہ تاجر حضرات غیر ضروری اور عیاشی والی درآمدی مصنوعات کو اپنے پاس نہیں رکھیں گے، جن پر ہمارا زرمبادلہ ضائع ہو رہا ہے اور درآمدی چیزیں نہیں
منگوائیں گے، خاص طور پر ایسی اشیا جو دشمنوں کی مدد کر رہی ہیں، جو مسلمانوں کا گلا کاٹ رہے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ حکومت اگر پابندی عائد کرے گی تو بین الاقوامی طاقتیں روک دیں گی، اگر تاجر اور عوام یہ فیصلہ کر لے کہ ہم نے درآمدی مصنوعات استعمال نہیں کرنیں، تو درآمدی اشیا آنا بند ہو جائیں گی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ فلسطین میں 2 ریاستوں کے قیام کی بات سے پرہیز کیا جائے۔
مزید خبریں
-
لاہور پی ٹی آئی نے لاہور میں 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے اجازت مانگ لی۔ درخواست میں ڈپٹی...
-
اسلام آباد سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر و تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان ایڈوکیٹ نے مجوزہ آئینی...
-
اسلام آبادوزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقاتوں کو...
-
لاہور وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم ان لاکھوں لوگوں کے لئے ہے جن کے نام کے ساتھ...
-
لاہورپنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان تحفظات تاحال دور نہ ہو...
-
راولپنڈی بانی پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ 2کیس کا ٹرائل ایف آئی اے...
-
اسلام آبادسپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے کی پاداش میں ٹیلی...
-
لاہور پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایتکار الطاف حسین انتقال کر گئے۔اہل خانہ نے ہدایتکار الطاف حسین کے...