KPدہشت گرد زیادہ مضبوط، 6 اضلاع میں حکومتی رٹ نہیں، تجزیہ کار

22 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر صحافیوں و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپس پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا کے 6اضلاع میں حکومت رٹ باقی نہیں رہی، مشکلات اور سیکورٹی خدشات بڑھنے پر سیاسی و فوجی قیادت نے نئے اور بڑے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے، مذاکرات سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن آسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں سینئر صحافی طاہر خان، سینئر صحافی رسول داوڑ ، سینئر صحافی احسان ٹیپو محسوداور سینئر صحافی افتخار فردوس شریک تھے۔ سینئر صحافی طاہر خان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپس مضبوط ہوئے ہیں، ماضی کی طرح اب کالعدم ٹی ٹی پی کو اب امریکی ڈرون حملوں کا خطرہ نہیں رہا ہے، افغانستان پر طالبان حکومت کے بعد ٹی ٹی پی کے تمام لوگ جیلوں سے باہر نکل آئے ہیں، ٹی ٹی پی کے پاس اب اسلحہ، افرادی قوت اور پیسہ ہے اس لیے پاکستان کیلئے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔طاہر خان نے کہا کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے معاملہ میں کچھ حد تک کردار ادا کیا مگر مسئلہ حل نہیں ہوا، پاکستان نے افغان طالبان حکومت کی تجویز پر ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے، افغان طالبان چاہیں تو حالات میں بہتری آسکتی ہے، افغان طالبا ن بندوق کے زور پر ٹی ٹی پی کو نہیں روک سکتے۔ طاہر خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات ہی ایک حل ہے۔افتخار فردوس نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے چھ اضلاع میں حکومت کی رٹ باقی نہیں رہی ہے، ان علاقوں میں طالبان نے اپنی چیک پوسٹیں قائم کرلی ہیں، سیاسی صورتحال قومی سلامتی کے ساتھ مکس ہوگئی ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ کی بات کا مطلب سیاسی احساسات کے طور پر لیا جاتا ہے، 2014ء میں اشرف غنی کی حکومت میں بھی افغان سرحد پر ایسی صورتحال نہیں تھی جیسی آج ہے، افغانستان میں لڑنے والے پانچ سے چھ ہزار لوگ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں فعال ہیں۔ افتخار فردوس کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کے ساتھ ثالث کا کردار ادا کرنے کیلئے کہتا ہے تو وہ تیار ہیں، افغان طالبان نے جس طرح افغانستان میں داعش کا بڑا نیٹ ورک تباہ کیا ان کیلئے ٹی ٹی پی اتنی بڑی چیز نہیں ہے۔ سینئر صحافی رسول داوڑ نے کہا خیبرپختونخوا حکومت کے لوگ خود کو ٹارگٹڈ آپریشن کے اعلان سے دور رکھ رہے ہیں۔ سینئر صحافی احسان ٹیپو محسودنے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعہ ٹی ٹی پی کو شمالی وزیرستان سے نکال دیا گیا تھا، اس آپریشن کے بعد ٹی ٹی پی کے اندر کافی ٹوٹ پھوٹ ہوئی، ٹی ٹی پی کے موجودہ امیر نے تنظیم کو قوم پرستی کی نئی پالیسی اور نیا نظریہ دیا ہے، آج ٹی ٹی پی پہلے والی ٹی ٹی پی سے کافی مضبوط لگ رہی ہے۔