بنگلہ دیش، عدالتی حکم پر ’’کوٹا سسٹم‘‘ میں تبدیلی کے باوجودہڑتا ل، احتجاج جاری

22 جولائی ، 2024

ڈھاکا، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کیلئے متنازع کوٹہ سسٹم کی بحالی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے، کوٹہ سسٹم کی بحالی کے خلاف سماعت میں سپریم کورٹ نے 93 فیصد سرکاری ملازمتیں اہلیت پر مبنی نظام کے تحت مختص کرنے کا حکم دیا، احتجاجی طلبہ کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے باوجود احتجاج جاری رکھا جائے گا۔‘ طلبہ تنظیم ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمینیشن‘ کے ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اس وقت تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات کے مطابق کوئی حکم جاری نہیں کرتی۔‘ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبا کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ʼʼہائی کورٹ کا وہ فیصلہ غیر قانونی تھا،‘‘ جس میں کوٹہ نظام کو دوبارہ متعارف کرایا گیا تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ سول سروسز کے شعبے میں نوکریوں کا صرف پانچ فیصد حصہ ہی ایسے سابق فوجیوں کے اہل خانہ یا لواحقین کے لیے رکھا جائے، جنہوں نے سن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں حصہ لیا تھا جبکہ باقی دو فیصد آسامیاں ایسی سرکاری ملازمتوں کے لیے دیگر زمروں میں مختص رہیں گی۔