حکومت کو خطرہ ن لیگ کے اندر جاری اقتدار کی جنگ سے ہے ، فیصل واوڈا

22 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ حکومت کو خطرہ ن لیگ کے اندر جاری اقتدار کی جنگ سے ہے ،آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ سے ڈیل کرلی۔ سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ پاور پلانٹس کو2.1 ٹریلین روپے دینے ہیں، چار پاور پلانٹس ایسے ہیں جنہیں ایک ایک ہزار کروڑ روپے مہینہ دیئے گئے مگر زیرو بجلی لی گئی، یہ کیسا کانٹریکٹ ہے پلانٹ بند کر کے عوام سے پیسہ وصول کیا جائے۔ جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں ا ٓرہا آئینی بریک ڈاؤن کی بات کہاں سے نکل رہی ہے، اس سے بہتر ہے وزراء اپنی نالائقی مان لیں تو قوم زیادہ عزت کرے گی، اس وقت نہ ٹیکنوکریٹس حکومت نہ ہی مارشل لاء کی کوئی صورتحال ہے، حکومت کو خطرہ ن لیگ کے اندر جاری اقتدار کی جنگ سے ہے،ن لیگ اپنے جھگڑے نپٹائے ملک کو سیاسی عدم استحکام کی طرف کیوں لے کر جارہی ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ معاشی اشاریے ٹھیک جارہے ہیں، آئی ایم ایف نے وزیرخزانہ سے ڈیل کرلی ہے، شرح سود نیچے آگئی ہے اس کا مطلب مہنگائی کم ہورہی ہے، بجلی کے معاہدوں پر آئی پی پیز سے بات کرنی چاہئے، آئی پی پیز کو ڈالرز میں ادائیگی کے معاہدے بھی انہی سیاسی جماعتوں نے کیے تھے، آئی پی پیز بجلی دیں نہ دیں حکومت انہیں پیسے دے گی ایسے معاہدوں کے پیچھے کک بیکس ہیں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ مخصوص نشستوں کیس کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور صدر مملکت کھڑے ہوں گے، آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے، یہ بھی مثال ہے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے، آئین میں تین دن لکھے ہیں تشریح میں پندرہ دن دیدیئے گئے، مخصوص نشستوں کے کیس میں مدعی سنی اتحاد کونسل تھا رزلٹ پی ٹی آئی کو مل گیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ پارلیمنٹ کی رائے میں آئین سے باہر جاکر یہ کام ہورہا ہے، اس تاثر کو ختم کرنا ہے کہ جیوڈیشل مارشل لاء لگ گیا ہے۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نو مئی پر اسٹیبلشمنٹ بہت واضح ہے، آئندہ جتنے بھی آرمی چیفس آجائیں فوج اپنی لڑائی میں مستقل رہے گی، سیاسی جماعتوں میں بھی اچھے لوگ ہیں انہیں آگے آنے دیا جائے، میری 90فیصد پیشگوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں، ستمبر اکتوبر میں سیاست میں گرمی ہوگی مگر حکومت کو خطرہ نہیں ہے، پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کی شدت سے ضرورت نہیں ہے، فارورڈ بلاک بھی چھانٹ کر لایا جائے گا۔ سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ بجلی کے نر خوں میں اضافہ پوری قوم کا مسئلہ ہے، نہ 16سینٹ پر انڈسٹری چل سکتی ہے، نہ ڈومیسٹک 60روپے اور نہ کمرشل 80روپے فی یونٹ دے سکتا ہے، پاور پلانٹس کو 2.1ٹریلین روپے دینے ہیں، چار پاور پلانٹس ایسے ہیں جنہیں ایک ایک ہزار کروڑ روپے مہینہ دیئے گئے مگر زیرو بجلی لی گئی، یہ کیسا کانٹریکٹ ہے پلانٹ بند کر کے عوام سے پیسہ وصول کیا جائے۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ 52فیصد پاور پلانٹس حکومت کے اور 48فیصد پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں، کیا حکومت نے خود سے کنٹریکٹ کیا ہوا ہے کہ میں بجلی بناؤں نہ بناؤں صارف سے پیسے لوں گی، حکومت تمام پاور پلانٹس پرائیویٹائز کرے، ٹیک اور پے کی شرط ختم کرے، پرائیویٹ سیکٹر کے 48فیصد پاور پلانٹس میں سے ایک پاور پلانٹ ونڈ کا ہے جسے 50میگاواٹ کے 3کروڑ روپے مہینہ دیئے جارہے ہیں، دوسرے پاور پلانٹ کو 40کروڑ روپے مہینہ دیئے جارہے ہیں، خدا کا خوف کریں یہ کس قسم کے معاہدے کیے ہیں۔ گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹس سے بجلی کی خریداری کا قرضوں سے کیا تعلق ہے، میری پوری کوشش ہے کہ قوم کی آنکھیں کھول سکوں، حکومت آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کرے، پاور پلانٹس ٹیک اوور کرنا پڑے تو ٹیک اوور کر کے پرائیویٹائز کریں، جو بجلی سستی بیچے اس سے بجلی لیں، ہر مہینے ایسے بند پاور پلانٹس کو 30, 30 کروڑ روپے دیئے جارہے ہیں جو چلائے ہی نہیں جاسکتے۔