پی سی بی کوچز کی کارکردگی سے مایوس،غیرملکیوں کی شمولیت پر غور

29 نومبر ، 2021

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں کوچز کی کارکردگی اور سیاست سے مایوس، پی سی بی حکام قومی سسٹم میں غیر ملکی کوچز کو شامل کرنے کے لئے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ چیئرمین رمیز راجا چاہتے ہیں کہ غیر ملکی کوچز پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ میں آکر نئی سوچ لائیں۔ ایسے میں سابق انٹر نیشنل غلام علی کی کوچنگ میں سندھ کی سیکنڈ الیون مسلسل فتوحات سمیٹ رہی ہے۔ غلام علی نے کوچنگ میں آنے کے لئے قومی ایئر لائنز سے اپنی ملازمت چھوڑی دی۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں سندھ نے ناردرن کوپانچ وکٹ سے شکست دے کر ایسوسی ایشن کاچیلنج ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ 2019 میں نئے سسٹم کے متعارف ہونے کے بعد سندھ پہلی ٹیم ہے جس نے سیکنڈ الیون کے تینوں ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔ اس سے قبل سندھ نے تین روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ بھی جیتے تھے۔ غلام علی کی کوچنگ میں گذشتہ سال بھی سندھ نے دو ٹائٹل جیتے تھے۔ جبکہ ملک کے کئی بڑے ناموں والے کوچز کے خلاف پی سی بی میں شکایات کے انبار ہیں اور ان کوچز کو آئندہ سیزن میں ملازمت بچانا مشکل ہوگی۔کوچز کے خلاف شکایات کرنے والوں میں شعیب ملک، محمد حفیظ، شان مسعود اور کامران اکمل قابل ذکر ہیں۔ غیر ملکی کوچز کو لانا مہنگا کام ہے لیکن پی سی بی اس حوالے سے کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بینکوں سے اسٹریٹجک شراکت چاہتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں میتھیو ہیڈن اور ورنن فیلنڈر کو معاوضہ بھی ایک بینک نے دیا تھا۔ ہیڈن اب وطن واپس جاچکے ہیں۔