لندن، لوٹن( شہزاد علی) وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے لیبر پارٹی کے سات ممبران پارلیمنٹ کے وہپ کو 2چائلڈ بینیفٹ کیپ سے متعلق ترمیم پر حکومت سے بغاوت کرنے پر6ماہ کے لیے معطل کردیا ہے،ان میں سابق شیڈو چانسلر جان میکڈونل،رچرڈ برگن ، عمران حسین، اپسانہ بیگم، زارا سلطانہ، ربیکا لانگ بیلی اور ایان برن سبھی شامل ہیں۔ وہپ ختم ہونے کا مطلب ہے کہ اراکین پارلیمان کو پارلیمانی پارٹی سے معطل کر دیا گیا ہے اور اب وہ آزاد ممبر پارلیمنٹ کے طور پر پارلیمنٹ میں بیٹھیں گے۔وزیراعظم کے اقدام سے سیاسی مبصرین حیران رہ گئے۔اس حوالے سے ایم پی نادیہ وٹوم کاکہناہے کہ پارٹی ڈسپلن کے بارے میں حکومت کا رویہ خوفناک رہا ہے۔جب کہ معطل ارکان میں شامل زاراسلطانہ کاکہنا ہے کہ ہمارافیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔ برگن نے کہاکہ اقدام سے مایوسی ہوئی،اپسانہ کاموقف ہے کہ کیپ سے غربت بڑھتی ہے۔خیال رہے کہ یہ کیپ بچوں کی غربت کو بڑھا رہی ہے لیبر پارٹی کے متعلق یہ تصور کیا جاتا تھا کہ الیکشن جیتنے کے بعد یہ اس غیرمنصفانہ عمل کو ختم کر دے گی مگر حکومت میں بھاری اکثریت کے باوجود نہ صرف یہ کہ اس کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ اسے ختم کرنے کے حق میں ووٹ ڈالنے والے سات ممبران پارلیمنٹ کے وہب معطل کر دیے گئے سر کیئر سٹارمر کے اس اقدام نے برطانیہ کے سیاسی مبصرین کو ششدر کر دیا ہے۔مذکورہ ترمیم 103 کے مقابلے میں 363 ووٹوں سے ناکام ہوگئی۔ ووٹنگ سے پہلے میک ڈونل نے کہا کہ انہیں دوسری پارٹیوں کی ترامیم کے لیے ووٹ دینا پسند نہیں ہے لیکن وہ کیئر اسٹارمر کی مثال پر عمل کر رہے ہیں جیسا کہ اس نے کہا تھا کہ ملک کو پارٹی سے پہلے رکھیں۔ نوٹنگھم ایسٹ کی ایم پی نادیہ وٹوم، جنہوں نےاگرچہ ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیا لیکن وہ کیپ کو ختم کرنے کے حق میں بات کرتی رہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کے بارے میں حکومت کا رویہ خوفناک رہا ہے، ہماری پارٹی کو بھاری اکثریت حاصل ہے۔ اگر اسے طاقت کے مقام سے حکومت کرنا ہے تو اسے دھمکیاں دیے بغیر اور سخت ترین سزائیں دیے بغیر اختلاف رائے کو برداشت کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے صحت مند ثقافت پیدا نہیں ہوتی۔ اگر اراکین پارلیمنٹ فرنٹ بینچ کے سامنے کھڑے ہونے سے قاصر ہیں جب وہ سمجھتے ہیں کہ وہ غلط ہیں، تو حکومت کے خراب فیصلے کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔۔ووٹ نے بیک بینچرز کے درمیان بھی گہری کشیدگی پیدا کر دی ہے اور تبدیلی کے حامی ایک بڑی تعداد اس نتیجے سے ناراض ہو گئی ہے۔ کیر اسٹارمر نے پیر کے روز پہلی بار اشارہ دیا تھا کہ وہ اس کیپ کو ختم کرنے پر غور کریں گے حالانکہ اس کے بارے میں پہلے کہا جاتا تھا کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔ سیکرٹری تعلیم، بریجٹ فلپسن نے کہا کہ کیپ کو ہٹانا ان اقدامات میں سے ایک تھا جسے حکومت بچوں کی غربت کے جائزے کے حصے کے طور پر دیکھے گی۔اس cap کو ہٹانے کیلئے ایس اینپی، لبرل ڈیموکریٹس، گرینز اینڈ ریفارم کی حمایت حاصل ہے ۔ بی بی سی کے مطابق تقریباً تمام باغی سابق لیبر لیڈر جیریمی کوربن کے اتحادی تھے، جو اب ایک آزاد رکن پارلیمنٹ کے طور پر پارلیمنٹ میں ہیں اور انہوں نے اپنا نام ایس این پی کی تحریک میں ڈال دیا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ زارا سلطانہ نے کہا ہے کہ انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اگر وہ ترمیم کے حق میں ووٹ دیتی ہیں تو وہ وہپ سے محروم ہو جائیں گی تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے ان کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا۔ کوونٹری ساؤتھ کے ایم پی نے اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ کیپ کو ختم کرنے کیلئے فنڈز نہیں ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ویلتھ ٹیکس جیسے اقدامات متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پولیٹیکل خواہش کے بارے میں ہے۔ مسٹر برگون نے کہا کہ وہ انہیں معطل کرنے کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں، اور واضح کیا ہے کہ ان کے لیڈز ایسٹ کے حلقے میں اس کیپ / دو بچوں کی حد بندی نے بہت سے خاندانوں کی زندگیوں کو مشکلات سے دوچار کیا ہے، ممبر پارلیمنٹ اپسانہ بیگم نے کہا کہ انہوں نے اس کیپ کے خلاف ووٹ دیا ہے کیونکہ اس نے بچوں کی غربت کی بڑھتی ہوئی اور گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور بہت سے ایسٹ اینڈ فیملیز کے لیے غذائی عدم تحفظ کا باعث بنی ہے۔ مسٹر برن نے اس دوران کہا کہ غربت میں رہنے والے اپنے لیورپول ویسٹ ڈربی کے حلقوں کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ اس کیپ کو ختم کرنا تھا۔ایک حکومتی ذریعہ نے کہا کہ دو بچوں کے بینیفٹ کیپ پر لیبر کی پالیسی پر انتخابات میں جانے پر اتفاق کیا گیا تھا اور لیبر کی طرف سے کیے گئے منشور کے وعدے واضح تھے۔دریں اثنا حکومت نے کہا ہے کہ وہ کیپ کو ختم کرکے "غیر فنڈ شدہ وعدے" کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ وزیراعظم سر کیر سٹارمر نے پہلے کہا تھا کہ بچوں کی غربت کو ختم کرنے کیلئے "کوئی چاندی کی گولی" نہیں ہے لیکن انہوں نے اس معاملے پر لیبر ممبران پارلیمنٹ کے "جذبے" کو تسلیم کیا۔