انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد ’’وبا‘‘بن گیا، صورتحال ’’نیشنل ایمرجنسی‘‘ والی ہوگئی

25 جولائی ، 2024

لندن (سعید نیازی) انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد وبا کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ روزانہ ایسے تقریباً 3ہزار جرائم ریکارڈ کئے جاتے ہیں اور یہ صورتحال ’’نیشنل ایمرجنسی‘‘ ہے۔ نیشنل پولیس چیفس کونسل اور کالج آف پولیسنگ کی کمیشن رپورٹ کے مطابق 2022-23کے برس میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے 10لاکھ جرائم رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2022سے مارچ 2023کے عرصہ میں انگلینڈ اور ویلز میں دھوکہ دہی کو چھوڑ کر پولیس کے ریکارڈ کردہ جرائم میں ایسے جرائم کا حصہ 20فیصد تھا۔ رپورٹ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہر سال ہر 12میں سے کم از کم ایک عورت تشدد کا شکار ہوگئی اور یہ تعداد 20لاکھ کے برابر ہے جب کہ درست تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ اکثر خواتین ایسے واقعات کی رپورٹ ہی نہیں کراتیں۔ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آف دی کالج آف پولیسنگ میگی بلائتھ نے کہا کہ حکومت دبائو کے شکار کریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سینٹر فار پبلک پروٹیکشن کے قیام سے فورس کے افسران اور سراغرسانوں کو ماہرانہ معلومات اور تربیت ملے گی۔ نیشنل پولیسنگ سٹیٹمنٹ کے ڈیٹا کے نتائج حیران کن ہیں جس میں 2018-19سے 2022-23 تک خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں 37فیصد اضافہ ہوا ہے۔ میگی بلائتھ نے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم کی کارکردگی متاثرین کے حوالے سے کم ہے اور تشدد کے اس پیمانے سے صرف قانون نافذ کرنے والے اکیلے نہیں نمٹ سکتے۔ انگلینڈ اور ویلز میں ہر 20میں سے ایک بالغ شخص تشدد کا مرتکب ہوتا ہے جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ فروری 2023میں ہوم آفس نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو قومی سلامتی کے لئے خطرے کے مترادف قرار دیا تھا اور ایک نیشنل فریم ورک تشکیل دیا گیا تھا جس کے تحت پولیس انسداد دہشت گردی کے تحت ردعمل کا اظہار کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ساڑھے چار ہزار افسران کو ریپ اور سنگین جنسی جرائم کی تحقیقات کیلئے خصوصی تربیت دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022سے دسمبر 2023کے درمیان بالغ افراد پر ریپ کے الزامات میں 38فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات میں 2013سے 2022تک 435فیصد اضافہ ہوا، یہ تعداد 20ہزار سے 107,000تک جا پہنچی ہے۔ مارچ 2022 میں ختم ہونے والے برس میں گھریلو زیادتی کے حوالے سے گرفتاریوں میں 22 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ میگی بلائتھ نے کہا کہ معاشرے کو اب آگے بڑھنے اور خواتین اور لڑکیوں پر تشددکو ناقابل قبول سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں پولیس ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔