انسولین کی قلت، ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریض دوا کے حصول کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے لگے

25 جولائی ، 2024

لندن (پی اے) ذیابیطس کے مریض انسولین کی تلاش کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے لگے۔ ٹائپ 1ذیابیطس میں مبتلا ایک خاتون ضروری ادویات کی فراہمی پر بہتر رابطے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ادویات تلاش کرنے میں مدد کے لئے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔اینگلیسی سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ گیوین ایڈورڈز انسولین لیتی ہیں اور فیاسپ فلیکس ٹچ استعمال کرتی رہی ہیں، یہ انسولین ڈسپوزایبل قلم میں آتی ہے۔ وہ جو انسولین استعمال کرتی ہیں، اس کی فراہمی کے بارے میں ایک کمی کا نوٹس مارچ میں ویلز کی تمام سرجریوں اور فارمیسیوں کو بھیجا گیا تھا لیکن گیوین نے کہا کہ انہیں اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ ان کے جی پی پریکٹس نے کہا کہ وہ انفرادی کیسز پر تبصرہ نہیں کر سکتے لیکن نارتھ ویلز کے ہیلتھ بورڈ نے کہا کہ مقامی فارمیسی ادویات کی کمی کے بارے میں مریضوں سے معمول کے مطابق براہ راست رابطہ نہیں کریں گی کیونکہ زیادہ تر کو کوئی خلل نظر نہیں آئے گا۔ گیوین کو ٹائپ 1 ذیابیطس کی تشخیص اس وقت ہوئی تھی جب وہ آٹھ سال کی تھیں اور انہوں نے پہلے ان رکاوٹوں کے بارے میں بات کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے دن میں کئی بار انسولین لینا پڑتی ہے، صبح، دوپہر کا کھانا، رات کا کھانا کھاتے وقت انسولین لینی ضروری ہوتی ہے۔ ہر دن مختلف ہوتا ہے، یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ خون کی سطح کیا ہے۔ ان کے مطابق انہیں عام طور پر دوا ختم ہونے سے دو ہفتے قبل ایک نسخہ مل جاتا ہے لیکن حال ہی میں یہ واضح ہوا کہ سٹاک میں کوئی مسئلہ تھا۔ مجھے جانا پڑا اور انسولین تلاش کرنا پڑی۔ ایک کیمسٹ نے مجھے بتایا کہ وہ ختم ہو چکی ہیں اور کوئی اسٹاک نہیں ہے، اس لئے میں تھوڑی پریشان تھی۔ کم سٹاک کے باوجود وہ قلت سے آگاہ نہیں تھیں۔ پانچ کیمسٹوں نے بعد میں مجھے بتایا کہ انسولین کا ذخیرہ ختم ہو گیا ہے، مارچ سے کم چل رہی ہے۔ تب انہوں نے مدد کے لئے سوشل میڈیا کا رخ کیا، کئی پیغامات موصول ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت شکر گزار ہوں کہ میں نے ایک ایسے شخص سے انسولین حاصل کی، جسے میں جا نتی تھی۔ مجھے اتنے سارے پیغامات ملے کہ دوسرے لوگوں کو ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ چیزیں بدل رہی ہیں۔ وہ اب مزید مواصلات اور آگاہی کا مطالبہ کر رہی ہیں کہ ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لئے انسولین کتنی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں کہیں معلومات کی کمی ہے کیونکہ میں نے اس کے بارے میں مزید پڑھا ہے اور ایک الرٹ آیا ہے کہ مارچ سے انسولین کم چل رہی ہے۔ ایک فارماسسٹ اور ویلش فارمیسی بورڈ کے رکن لوری پاؤ نے کہا کہ ویلش حکومت کی طرف سے ایک انتباہ کا اشتراک کیا گیا ہے کہ قلت 2025 تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیاسپ پین فل (Fiasp Pen Fill) کارٹریجز، جو دوبارہ قابل استعمال میں رکھے جاتے ہیں، اب بھی دستیاب ہیں لیکن اکثر اوقات قلم میں ڈالنے کے لئے اجزاء تیار کرنے کے عمل میں دشواری پیش آتی ہے۔ دوا فارمیسی تک پہنچانے کے عمل میں بہت سی مختلف وجوہات اور بہت سے اقدامات ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے دستیاب دیگر آپشنز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزیں ہیں جو مریض کر سکتے ہیں لیکن انہیں فارماسسٹ سے بات کرنی چاہئے۔ بیٹسی کیڈوالڈر ہیلتھ بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ کمیونٹی فارمیسی معمول کے مطابق مریضوں سے براہ راست ادویات کی کمی کے بارے میں رابطہ نہیں کریں گی کیونکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کے اقدامات کا مطلب یہ ہوگا کہ مریضوں کی اکثریت کو ان کی دوائیوں کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ویلش حکومت نے کہا کہ وہ انہی وجوہات کی بنا پر معمول کے مطابق ایسی معلومات براہ راست مریضوں تک نہیں پہنچائے گی۔ اگرچہ صحت ایک تبدیل شدہ معاملہ ہے لیکن برطانیہ کی حکومت ادویات کی فراہمی کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت کے ترجمان نے کہا کہ یہ اس کی ترجیح ہے کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ مریضوں کو وہ علاج ملتے رہیں جس کی انہیں ضرورت ہے۔ محکمہ نے کہا کہ ہم صنعت، این ایچ ایس اور دیگر کے ساتھ مل کر سپلائی کے مسائل کو جلد سے جلد حل کرنے میں مدد کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ مریضوں کو اس وقت تک متبادل علاج تک رسائی حاصل رہے جب تک کہ ان کی معمول کی مصنوعات دوبارہ اسٹاک میں نہ آجائیں۔