فلسطینی دھڑوں میں اتحاد

اداریہ
25 جولائی ، 2024
چین کی میزبانی میںفلسطینی مزاحمتی تحریکوں الفتح اور حماس سمیت 14 دھڑوں کے درمیان مفاہمت کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں۔ تمام فریقوں نے عبوری قومی مفاہمتی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا ہے جو نئے الیکشن تک غزہ اور مغربی کنارے کا انتظام سنبھالے گی۔ اس حوالے سے بیجنگ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس پر تمام دھڑوں نے دستخط کر دیئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسے چین کی اہم سفارتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھاکہ فلسطینی گروہوں کے درمیان اتحاد، امن، انصاف اور ریاست کے درجہ کیلئے ناگزیر ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں دیرپا امن کی امید جگاتا ہے۔ پاکستان 1962 سے پہلے والی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ فلسطینی گروہ ایسے وقت ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان ساڑھے نو ماہ سے جاری جنگ کے دوران انتالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ صہیونی فوج نے جنوبی غزہ میں مشرقی خان یونس پر تازہ ترین فضائی اور زمینی حملے میں 84 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ 2006 کے انتخابات میں کامیابی اور جھڑپوں کے بعد حماس نے الفتح کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کر دیا تھا ۔ دونوں گروپ ایک دوسرے کے سخت حریف بن گئے تھے۔ سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد بھی دونوں گروپوں میں الزامات کی گولہ باری ہوتی رہی۔ اس وقت غزہ پر حماس کی حکومت ہے جبکہ الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے جس میں مغربی کنارے کا جزوی انتظام سنبھال رکھا ہے۔ بیجنگ اعلامیہ فلسطینی عوام کیلئے ایک بڑی امید لے کر آیا ہے۔ منقسم گروپوں میں قومی اتحادکا سفر فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کیلئے مضبوط اور موثر آواز ثابت ہو گا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998