عمران سمجھتے ہیں اسٹیبلشمنٹ پر جتنی تنقید کرینگے مقبول ہونگے،تجزیہ کار

25 جولائی ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی کے سوال حکومت کے موجودہ اقدامات سے سیاسی استحکام آئے گا یا عدم استحکام؟ فخر درانی نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں اسٹیبلشمنٹ پر جتنی تنقید کریں گے اتنے ہی مقبول ہوں گے، اس صورتحال میں حکومت کو نہ چاہتے ہوئے بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانا پڑے گی ،شہزاد اقبال کا کہنا تھاکہ تمام فریق بند گلی میں پھنس گئے ہیں ہر فریق سمجھتا ہے پیچھے ہٹنے پر اسے نقصان ہوگا، سہیل وڑائچ نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کے تحت پی ٹی آئی پر پابندی مناسب نہیں ، سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ن لیگ پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملہ میں زیادہ سنجیدہ نہیں، حکومت پی ٹی آئی کو صرف ڈرارہی ہے ایسی بیوقوفی نہیں کرے گی۔فخر درانی نے کہا کہ حالات جس طرف بڑھ رہے ہیں ملک میں مزید عدم استحکام آئے گا، حکمراں اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کو سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ شہزاد اقبال کا کہنا تھاتحریک انصاف پر پابندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا سپریم کورٹ اس فیصلے کو برقرار نہیں رکھے گی، انتخابات میں پی ٹی آئی شریک نہیں تھی لیکن ان کے آزاد امیدوار بھی جیت گئے، نو مئی میں مبینہ طور پر ملوث جن لوگوں نے پی ٹی آئی چھوڑدی ان کیخلاف کوئی کیس نہیں بنایا گیا۔سہیل وڑائچ نے کہا اس وقت چاروں بڑے فریق بند گلی میں پھنس چکے ہیں، سب ہی بحران میں اضافہ کررہے ہیں۔ سلیم صافی کا کہنا تھاتمام فریقوں کیلئے لچک دکھانا مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے۔ دوسرے سوال پیکا ایکٹ کے تحت فوری ٹرائل کو کیا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟