انتخابی ٹریبونلز دسمبر تک اقتدار دلوادینگے ، PTI مفروضے پر زندہ

25 جولائی ، 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) تحریک انصاف اس مفروضے پر زندہ ہے کہ انتخابی ٹریبونلز اسے سال رواں کے اختتام (دسمبر) تک اقتدار دلوادیں گے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو خلاف قانون قرار دینے کا فیصلہ اٹل ، اقتدار کی تبدیلی دور کی بات ہے قومی اسمبلی کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا جائے گا۔ بلاول کی اگست کے وسط میں و طن واپسی متوقع ہے جبکہ عمران نیازی اکتوبر کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے قید و بند سے نجات حاصل کرلےگا اس بارے میں واضح اشارہ بدھ کی شب تحریک انصاف حکومت کے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دیا ہے وہ عمران کی عدم موجودگی میں وزارت عظمی کے تحریک کی جانب سے امیدواروں میں شامل ہیں تحریک انصاف میں موجود ایک موثر دھڑے کے ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کے خصوصی سینٹرل رپورٹنگ سیل کو بتایا ہے کہ اکتوبر میں ملکی عدلیہ میں اہم ترین درجے کی تبدیلی متوقع ہے اور اس طرح انتخابی ٹریبونلز کے لئے ’’سازگار‘‘ ماحول دستیاب ہوگا جو چار چھ ہفتوں میں قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کرنے کے لئے ’’جنگی پیمانے‘‘ پر فیصلے جاری کردیں گے اکتوبر کی تبدیلی کے فوری بعد عمران آزاد فضائوں کا حصہ بن جائے گا۔ حکومتی ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ اقتدار کے ہاتھوں کی تبدیلی دور کی بات ہے تحریک انصاف کو خلاف قانون قرار دینے کا فیصلہ اٹل ہے اور اس سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جنہوں نے اپریل 2022ء میں قومی اسمبلی غیر آئینی طور پر توڑکر آئین کی دفعہ چھ کی خلاف ورزی کا جرم کیا ہے اور جس کا حوالہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے میں ایک فاضل جج کے فیصلے میں بھی موجود ہے آئین شکنی کے سنگین الزام سے نہیں بچے سکیں گے حکمر ان اتحاد کو تحریک انصاف کی حکمت عملی اور ’’تبدیلی‘‘ کے نظام الاوقات کا بخوبی اندازہ ہے وہ اسے سبوتاژ کردے گی اس سلسلے میں اسکیم تیار کرلی گئی ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے جو اعلانات کر رکھے ہیں ان میں پسپائی اختیار نہیں کی جائے گی کسی بھی ادارے کے غیر آئینی فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوگا اور آئین میں موجود ازالہ خرابی کے لئے دفعات کو بروئے کار لاکر ہنگامی نوعیت کی تدابیر اختیار کی جائیں گی اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس حتمی لائحہ عمل طے ہوتے ہی آئندہ ہفتے طلب کرلیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جو اگست کے وسط میں و طن واپس آرہے ہیں اورواپسی سے پہلے انہیں لندن اور پھر دبئی مختصر قیام کرنا ہے ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ملکی صورتحال کے تناظر میں امکانی عجلت میں آجائیں ذرائع کے مطابق اعلیٰ حکومتی سطح پر ان سے لگاتار مشاورت ہورہی ہے اور رابطے کام کررہے ہیں معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف اکتوبر کی تبدیلی سے دسمبر میں جو نتائج حاصل کرنے کی خواہاں سرکاری بنچوں پر بیٹھنے والے تمام پارلیمانی گروپس ان سے بخوبی آگاہ ہیں بلکہ انہیں غیر موثر اور ناکام بنانے کے لئے یکسو بھی ہیں ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور اس کی وحدت کو محفوظ رکھنے کے لئے حکومتی گروپس میں کامل ہم آہنگی ہے حکمراں جماعت کے اندر یا اس کے حلیفوں کے ساتھ کوئی اختلاف رونما ہونے کی قیاس آرائیاں سراسر بے بنیاد ہیں حکومتی ذرائع نے اسے ڈیجیٹل دہشت گردوں کی شرارت سے جوڑ دیا ہے۔ محمود خان اچکزئی جو پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی کے رکن ہیں بلوچی گاندھی کہلوانے والے عبدالصمدخان اچکزئی کے صاحبزادے ہیں جنہیں قیام پاکستان کا مخالف قرار دیا جاتا تھا۔ ذرائع کے مطابق محمود خان اچکزئی جنہوں نے آئین پاکستان کا حلف قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے اٹھا رکھا ہے اب انہیں اپنی اتحادی پارٹیوں کی جوابدہی کا سامنا ہوگا جن کے لئے محمود اچکزئی کے اس بیانئے کا بوجھ اٹھا کر اپنی سیاسی مہم جوئی کرنا بہت دشوار ہوگا۔ بدھ کی سہ پہر پارلیمنٹ ہائوس کے باہر تحریک انصاف کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب بادلوں کی اوڑھ سے سورج نکل آیا اور اس کی تمازت کے باعث بھوک ہڑتال کے لئے آئی خواتین کے لئے بیٹھنا مشکل ہوگیا کیونکہ ان کا میک اپ دھوپ کی تمازت سے پگھل پگھل کر گرنا شروع ہوگیا خواتین کی اس پریشانی کو دیکھ کر قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف عمرایوب خان نے اضطراری حالت میں پارلیمنٹ ہائوس کے عملے پر زور دیا کہ وہ پیڈسٹل فین فراہم کرے۔ انہوں نے خواتین کو یقین دلایا کہ اگر پارلیمنٹ ہائو س سے پنکھے نہ ملے تو وہ خود جاکر بازار سے کرایہ پر یا خرید کر لے آئیں گے اس پر ’’بھوک ہڑتالیوں‘‘ نے انہیں کیمپ چھوڑ کر جانے سے روک دیا۔ بدھ کو کیمپ کی رونق میں اضافہ ہوگیا پہلے روز اس میں محض دو خواتین تھیں دوسرے دن ان کی تعداد ایک درجن سے تجاوز کرگئی۔