پنجاب اسمبلی: ٹی اے / DA ایشو پر سپیکر کا محکمہ پارلیمانی امور کو خط

25 جولائی ، 2024

لاہور(آصف محمود بٹ ) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی طرف سے اپوزیشن اراکین اسمبلی کے صرف حاضری لگا کر اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ان کے ٹی اے /ڈی اے بند کرنے کے حوالے سے قانونی رائے کے لئے خط موصول ہونے پر محکمہ قانون و پارلیمانی امور نے مختلف قانونی زاویوں سے اپنی رائے مرتب کرنا شروع کر دی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کیا ہے کہ اپوزیشن کی سب باتیں مانیں ،گالی گلوچ نہیں ہونے دونگا، ٹی اے /ڈی اے بندکرنے کا اختیار ہے معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی ایک خود مختار ادارہ جس کے اپنے رولز آف بزنس ہیں جن کو محکمہ قانون ڈیل نہیں کرتا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی طرف سے اپوزیشن اراکین کے ٹی اے /ڈی اے بند کرنا بظاہر اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ قانون جاری ہدایات کا جائزہ لے گا اور دیکھے گا کہ آیا ان ہدایات کے تحت ٹی اے /ڈی اے حاصل کرنے کے لئے اراکین اسمبلی کا اجلاس میں شریک ہونا لازم ہے یا نہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ سے ٹی اے /ڈی اے کے اجراء کا طریقہ کار بھی پوچھا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے حوالے سے اب تک جاری پریکٹس میں اراکین اسمبلی حاضری کے بعد اجلاس میں بیٹھتے رہے اور جو اراکین اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے ممبر تھے وہ ان کمیٹیوں کی میٹنگز میں بھی شریک ہوتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دیکھنا پڑے گا کہ ایک ممبر اسمبلی آیا ، حاضری لگائی لیکن اسمبلی سیشن میں نہیں شریک ہوا تو کیا اس کا ٹی اے /ڈی اے بنتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر آئین کے آرٹیکل 54(3)جو آرٹیکل 127کے ساتھ پڑھا جائیگا کے تحت اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں اپوزیشن ایجنڈا بھی تھا اور جسکا مقصد یہ تھا کہ اپوزیشن اس کا کورم پورا کرے اور اس کے تمام رکن اسمبلی اجلاس میں شریک ہوں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس اجلاس میں ان چیزوں پر بحث ہونا تھی جس کی لسٹ آف بزنس اپوزیشن نے فراہم کی تھی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ قانون و پارلیمانی امور اس بات پر بھی غور کرے گا کہ ٹی اے /ڈی اے بند کرنے کے حوالے سے کسی دوسرے صوبے قومی اسمبلی یا سینٹ میں پہلے سے کوئی مثال موجود ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو مستقبل میں اس کے لئے کیا طریقہ کار ہوگا۔ اس حوالے سے ’’جنگ‘‘ کے رابطہ کرنے پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بتایا کہ بطور سپیکر انہیں اختیار حاصل ہے کہ وہ اراکین کے ٹی اے /ڈی اے بند کر سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ یہ کیس آف فرسٹ امپریشن کے لئے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اس اجلاس کی خود ریکوزیشن کروائی۔ وہ ایک لمحے کے لئے آئے اور بائیکاٹ کر کے چلے گئے۔ اپوزیشن نے سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیر اعلی ٰکے انتخاب میں حصہ لیا۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا کہ اپوزیشن کے پوائنٹ آف آرڈر 10رولنگ دیں اور اپوزیشن کا نقطہ نظر تسلیم کیا گیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ پچھلے پانچ ماہ سے پوری حکومتی پارٹی نے وزیر اعلیٰ کو میرے خلاف شکایتیں لگائیں۔ انہوں نے کہ اپوزیشن کی شکایت 9مئی کے واقعات میں ریڈز کرنے والوں کو نوکری سے معطل کروایا۔ ملک محمد احمد خان نے کہا اسمبلی میں گالی گلوچ کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کو بلا کر کہا کہ گالی گلوچ بند کرنا ہوگی۔ اپوزیشن کی تقریروں میں حکومتی بنچوں پر بیٹھے اراکین کو بولنے کی اجازت نہیں دیتا تو آپکو بھی حکومتی بنچوں والوں کو سننا پڑے گا۔