کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ دسمبر تک حالات ٹھیک ہوجائیں گے، ہمارے پاس اتنی نشستیں آجائیں گی کہ اپنی حکومت بناسکیں گے، خواجہ آصف میں کچھ شرم و حیا ہوتی تو جعلی مینڈیٹ پر سیٹ لینے سے انکار کردیتا،ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پابندی پسندیدہ عمل نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے؟ بڑے بھائی چھوٹے بھائی میں اختلافات کی باتیں ہم پچیس سال سے سن رہے ہیں، ن سے ش اور ش سے م نکالنے والے منظر سے معدوم ہوچکے ہیں،سیاسی جماعت پر پابندی کبھی پسندیدہ عمل نہیں رہا اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے، پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس کے نامہ اعمال پر سانحہ نو مئی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کو جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کے حوالے سے عمران خان کا جو بیان سیاسی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اس پر خود عمران خان کی وضاحت آگئی ہے، عمران خان نے بھی اپنے بیان کی تردید نہیں کی ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں کوئی پرواہ نہیں ہے کہ حکومت کیا چاہتی ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ پرامن احتجاج کریں اور اپنا بیانیہ سامنے لائیں، ہم اپنا بیانیہ لوگوں تک پہنچارہے ہیں باقی جو حکومت کرنا چاہتی ہے بسم اللہ کرے،بھوک ہڑتال احتجاج کا سب سے طاقتور طریقہ ہے، جمعہ کو پورے ملک میں احتجاج کریں گے، بھوک ہڑتالی کیمپ، احتجاجی مظاہرے اور جلسے ہوں گے، ہماری کوشش ہوگی کہ ہمارا احتجاج قانون کے دائرے کے اندر ہو۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی پالیسی،مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے لوگ تنگ ہیں، مہنگائی سے عوام پریشان ہیں کل بجلی کے بل کی وجہ سے ایک بھائی نے دوسرے بھائی کو قتل کردیا، جو صورتحال ہے اس میں مجھے ڈر ہے کہ حالات انارکی کی طرف نہ جائیں، حکومت احتجاج میں رکاوٹ ڈالتی ہے یا سازش کرتی ہے تو ذمہ داری پھر حکومت کی ہوگی۔ اسد قیصر نے کہا کہ ہماری بھوک ہڑتال علامتی ہے اس میں ہمیں بڑی کامیابی مل رہی ہے، بھوک ہڑتالی کیمپ سے ہمارا نکتہ نظر لوگوں تک پہنچ رہا ہے، اصل بھوک ہڑتال تب کریں گے جب عمران خان بھوک ہڑتال کریں گے، بھوک ہڑتالی کیمپ ٹیسٹ فائر ہے جدوجہد کی طرف جارہے ہیں۔ ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بڑے بھائی چھوٹے بھائی میں اختلافات کی باتیں ہم پچیس سال سے سن رہے ہیں، ن سے ش اور ش سے م نکالنے والے منظر سے معدوم ہوچکے ہیں، دونوں بھائیوں میں اختلافات کی کوئی بات سرے سے نہیں ہے، نواز شریف نے رضامندی کے ساتھ وزارت عظمیٰ شہباز شریف کو دی، یہ بھائیوں اور پارٹی کا بھی فیصلہ تھا اقتدار کی کشمکش تو وہاں ختم ہوگئی، نواز شریف سیاست میں فعال کردار ادا نہیں کررہے تھے، ہماری لیڈرشپ کا نظریہ بھی یہی ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندیاں موثر اور دیرپا نہیں ہوتی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے؟، پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے بہت سے شواہد ہوں گے، ایسی بات نہیں کہ حکومت نے پابندی کا اعلان کردیا ہو جس سے پیچھے ہٹ رہی ہو، پابندی کیلئے شواہد کا جائزہ لینے کے ساتھ اتحادیوں سے بھی مشاورت کررہے ہیں،سیاسی جماعت پر پابندی کبھی پسندیدہ عمل نہیں رہا اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے ۔
راولپنڈی بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے...
اسلام آباد بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی ملک کی داخلی سیاست میں موضوع بحث بن گئے جس کی وجہ گزشتہ روز...
اسلام آبادوزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ آئی ٹی یو گلوبل سائبر سیکورٹی انڈیکس 2024ء میں...
اسلام آباد افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے، سفیر آصف علی درانی اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں اور...
اسلام آباد ایف بی آر میں انتظامی اور پالیسی تبدیلیوں کو لاگو کرنے کے لیے اوور ہالنگ پلان کو حتمی شکل دینے...
کراچی جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے...
اسلام آباد وفاقی بیورو کریسی تقرر و تبادلے، علی طاہر سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ تعینات،سرفراز...
اسلام آ باد وفاقی ملازمین کیلئے اہم خبر ہے کہ اسٹیٹ آفس نے کرایوں کی شرح میں اضافہ کے پیش نظر سر کاری...