انصار عباسی
اسلام آباد:…اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سویلین بیوروکریٹس کی کارکردگی، آؤٹ پٹ اور ساکھ کا درست جائزہ لینے کیلئے ایک الیکٹرانک پرفارمنس ایوالیوشن سسٹم متعارف کرانے پر غور کر رہاہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ نظام اس لیے تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ حکام بالا، رپورٹنگ افسران اور کاؤنٹر سائن کرنے والے افسران کے ذریعے سرکاری ملازمین کی کارکردگی کا درست جائزہ لیا جا سکے۔ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن متعلقہ افسر کی کارکردگی، آؤٹ پٹ اور دیانتداری کے متعلق جائزے کیلئے براہ راست رپورٹنگ آفیسر اور کاؤنٹر سائن کرنے والے افسر سے الیکٹرانک ذرائع سے رجوع کرے۔ کہا جاتا ہے کہ الیکٹرانک پرفارمنس ایویلیوایشن سسٹم سرکاری ملازمین کے اس بڑھتے رجحان کی روک تھام میں موثر ثابت ہوگا جس کے تحت وہ اپنے براہِ راست بالا افسر سے اپنی اے سی آر حاصل کرتے ہیں۔ کارکردگی کی یہ جانچ رپورٹس، جنہیں عموماً سالانہ خفیہ رپورٹس (اے سی آر) کہا جاتا ہے، تمام سرکاری ملازمین کی ترقیوں اور تقرریوں کے حوالے سے اہم تصور کی جاتی ہیں۔ تاہم، برسوں سے اے سی آر لکھنے کا نظام افادیت کھو چکا ہے کیونکہ سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد کے معاملے میں اے سی آر متعلقہ افسران اور ان کے اعلیٰ افسران کے درمیان تعلقات کی بنیاد پر لکھی جاتی ہیں۔ کئی معاملات ایسے ہیں جن میں یہ اے سی آرز تعلقات کی بنیاد پر افسر [جس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہوتا ہے] کی خواہش کے مطابق لکھی جاتی ہیں، حالانکہ دیگر صورت میں انہیں خفیہ ہونا چاہئے۔ نقائص سے پر کارکردگی کے جائزے کا نظام حکومت کی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اے سی آر کے نظام کو تبدیل کرنے پر غور کرنے کا مقصد بیوروکریٹس کی کارکردگی اور ساکھ کے متعلق منصفانہ اور معروضی جائزہ لینا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی)، آفس مینجمنٹ گروپ (او ایم جی) اور سیکرٹریٹ گروپ سے تعلق رکھنے والے افسران کے اے سی آر سسٹم کا جائزہ لے رہا ہے۔ ابتدائی طور پر، نئے الیکٹرانک پرفارمنس ایوالیوشن سسٹم کی منظوری کے بعد پی ایس پی، پی اے ایس اور او ایم جی سے تعلق رکھنے والے گریڈ 17؍ اور 18؍ کے افسران پر اس کا اطلاق شروع ہو جائے گا۔ عمران خان کے دور حکومت میں سول سروس ریفارمز پر ان کی حکومت کی ٹاسک فورس نے نہ صرف بیوروکریسی کے ارکان بلکہ کابینہ ارکان کیلئے بھی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام تجویز کیا تھا۔ لیکن دیگر کی طرح یہ اصلاحات بھی پی ٹی آئی کی کابینہ کی منظوری کے باوجود نافذ نہیں ہوئیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے طرز حکمرانی اور پوری سول سروس کی کارکردگی بہتر بنانے کی خاطر جامع اصلاحات کی جانب ابتدائی قدم کے طور پر وزیراعظم اور وفاقی وزرا کے درمیان کارکردگی کے معاہدوں کی منظوری دی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ اگلا مرحلہ، جس کی منظوری بھی دی گئی تھی لیکن اس پر کبھی عمل نہیں ہوا، سیکرٹریز (وفاقی وزارتوں/ ڈویژنوں) کے درمیان کارکردگی کے معاہدوں پر دستخط اور ان کی براہ راست رپورٹس اور سیکشن آفیسر کی سطح تک کا تھا۔
اسلام آباد بجلی چوری روکنے کیلئے جدید ترین میٹرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا،صارفین کو امریکا‘ یورپ کی طرح جدید...
اسلام آ باد ایک خاتون بیو رو کریٹ جنسی ہراسیت کی شکایت لے کر مقام کار پر خواتین کو ہراسیت سے تحفظ دینے کیلئے...
کراچی پاکستان کے ساحلی علاقوں میں ہائیڈروکاربنز کے ذخائرکی دریافت کے حوالے سے آنے والی خبروں کو ابھی تیل...
اسلام آباد سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین کی اسلام آباد آمد ،سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے متحرک ہو...
اسلام آباد بھارت نے سابق صدرِ پاکستان جنرل پرویز مشرف کی خاندانی جائیداد کو نیلام کردیا ۔پرویز مشرف کی یہ...
اسلام آ باد فیڈرل گو ر نمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی نے پا کستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤندیشن کے ساتھ انضمام...
اسلام آباد چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے کہا ہے کہ چینی کمپنیاں CPEC کے علاوہ بھی توانائی شعبے میں حصہ ڈالیں،چینی...
لندن نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور عمران خان پاکستان...