مجیب کے پھٹے پوسٹرزبیٹی کا غصہ باپ پر اتر گیا

25 جولائی ، 2024

ڈھاکا(اے ایف پی) بنگلہ دیش کے آزادی کے ہیرو مجیب الرحمن کے پھٹے ہوئے پورٹریٹ اور مظاہرین نے سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا جو اس کی بیٹی کے خلاف عوامی غصے کا واضح اظہار ہے، جس نے ابھی اپنی وزارت عظمیٰ کی بدترین بدامنی دیکھی۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ نے گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش ٹیلی ویژن (بی ٹی وی) پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے پرسکون رہنے کی اپیل کی تھی،اگلے دن سیکڑوں افراد کے ہجوم نے ریاستی نشریاتی ادارے پر دھاوا بول دیا اور ڈھاکہ کے ارد گرد درجنوں دیگر سرکاری اور پولیس چوکیوں کے ساتھ ایک دفتر کی عمارت کو آگ لگا دی۔ انہوں نے ایک گیلری پر بھی حملہ کیا جس میں وزیر اعظم کے والد شیخ مجیب الرحمان کے تقریباً 150 پورٹریٹ موجود تھے، جنہوں نے 1971 میں پاکستان سے جنگ کی تھی اور چار سال بعد ان خود قتل ہوگئے تھے۔ بنگلہ دیشی وزیر اطلاعات محمد علی عرفات نے بدھ کے روز تباہی کا جائزہ لینے کے صحافیوں کو بتایا کہ "یہ ایک جنگی علاقہ ہے۔" اس نے زمین پر بکھری مجیب رحمان کی آئل پینٹنگز کی طرف اشارہ کیا، "کیا یہ آپ کو پرامن احتجاج لگتا ہے؟" بنگلہ دیش کی یکے بعد دیگرے حکومتوں نے مجیب کے قومی تعمیر میں کردار کو سراہا اور مسترد کیا، حسینہ کی حکومت نے آئین میں تبدیلی کی کہ مجیب الرحمن کی تصاویر کو ہر اسکول، سرکاری دفتر اور سفارتی مشن میں لٹکایا جائے۔