گیس کا بحران جاری

اداریہ
29 نومبر ، 2021

ملک کے مختلف شہروں میں گیس کا بدترین بحران جاری ہے،جس سے شہریوں کیلئے روزمرہ کے امور کی انجام دہی انتہائی مشکل ہو کر رہ گئی ہے۔کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروںکے کئی علاقوں میںعوام کو کہیں گیس کی طویل لوڈشیڈنگ تو کہیں پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔ایسی ہی صورتحال ملک کے بیشتر علاقوں میں ہے۔ترجمان سوئی گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ سردی کی وجہ سے گیس کی طلب بڑھی ہے، لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی۔ حقیقت یہ ہے کہ پچھلے بیس، تیس برسوں میں ملک میں گیس کی طلب اس کی رسد سے بڑھ چکی ہے جس کی وجہ مقامی طورپر گیس کی پیداوار میں کمی ہے جس کی بنا پر پاکستان کو 2015 ءمیں گیس درآمد کرنا پڑی۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق 18-2017 میں ملک میں گیس کی مقامی پیداوار 1458935 ایم ایم سی ایف ٹی تھی جس میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے اور یہ گزشتہ مالی سال کے دوران 962397 ایم ایم سی ایف ٹی تک گر چکی تھی۔ مقامی پیداوار میں کمی کی وجہ سے گیس درآمد کی جار ہی ہے جو اس وقت تک ملکی ضرورت کا 23 فیصد پورا کرتی ہے۔حالیہ موسم سرما میں گیس کی زیادہ قلت کی بڑی وجہ گیس کی عالمی قیمتیں ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کودرآمدی گیس کے کچھ ٹینڈر منسوخ کرنا پڑے۔دریں حالات حیران کن بات یہ کہ آخر کس برتے پر ہفتہ عشرہ قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر کے زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سردیوں کے دوران صارفین کو بلاتعطل گیس فراہمی، گیس مینجمنٹ پلان کی منظوری دی گئی تھی؟اس منصوبے کا کیا ہوا؟اگر اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو بعید نہیں کہ عوام کو گیس کے مزید بد تر بحران کا سامنا کرنا پڑے،جسکا حکام بہت پہلے ’’مژدہ‘‘ سنا چکے ہیں۔ دریں صورت پاکستان کیلئے حالیہ گیس بحران کا مقابلہ کرنے کیلئے وسط ایشیا اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک سے گیس درآمد کرنے سے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آتا ، نہ اس میں کوئی حرج ہے،پاکستان کو یہی راستہ اپنانا چاہئے۔