گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح پروگرام کے مطابق ہوگا‘ وزیراعلیٰ

01 اگست ، 2024

کوئٹہ (این این آئی) وزیراعلیٰ میر سرفرا ز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت کو معلوم تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی لوگ اکٹھے کر کے حکومتی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کریگی۔ حکومت ریاست کے مہمانوں کا استقبال ، گوادر ایئرپورٹ کے افتتاح سمیت تمام سرگرمیاں جاری رکھے گی، ہم آج بھی مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ جتھوں کو اجازت دے دیں کہ وہ بلوچستان پر حکمرانی کریں۔یہ بات انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو گوادر جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ کوئٹہ میں احتجاج کے بعد طے ہوا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی جب بھی احتجاج کریگی حکومت سے اجازت دے گی، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر میں اجتماع کرنے کی اجازت مانگی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر نے انہیں تربت میں اجتماع کرنے کی تجویز دی ،جسے بی وائی سی نے تسلیم نہیں کیا ۔بعدازاں ڈپٹی کمشنر نے انہیں میرین ڈرائیو کی بجائے جیڈا گرائونڈ گوادر کا کہا وہ اس کے لئے بھی تیار نہیں تھے جس سے انکے عزائم عیاں ہوگئے کہ وہ میرین ڈرائیو پر کیوں جانا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ جولائی میں لوگ شدید گرمی کی وجہ سے شادی بیاہ نہیں کرتے ایسے میں جولائی کے آخری ہفتے میں احتجاج کی تاریخ اس لئے چنی گئی کیونکہ اگست میں گوادر میں ایک عالمی سطح کا وفد آرہا تھا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، خضدار بلوچ اجتماع کے لئے موضوع مقامات تھے، وہ وہاں بھی کر سکتے تھے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے عزائم ٹھیک نہیں تھے حکومت نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے روکا مگر کہیں بھی طاقت کا استعمال نہیں ہوا۔ایف سی اہلکار کو پتھر مار مار کر تشدد سے شہید کیا گیا ۔ بلوچ یکجہتی والے اگر پر امن ہیں تو ان کے پاس بندوق کہاں سے آئی اور وہ منہ کیوں چھپاتے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ انکے پوشیدہ عزائم ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے اوپر باقاعدہ طور پر انٹیلی جنس وار مسلط کر کے بندوق کے ذریعے فورسز، مزدورورں ،اساتذہ، بلوچوں اور پنجابیوں کو مارا جارہا ہے ، عام بلوچ سے بھتہ لیتے اور اغوا کرتے ہیں اس وقت بھی 7پنجابی بی ایل اے کے قبضے میں ہیں ۔میڈیا ، اسمبلی ،قوم پرست جماعتیں اس پر بات کیوں نہیں کرتیں ،سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ریاست پر حملہ آور ہوا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کونسے پر امن لوگ ہیں جو حساس مقامات کو بند کر کے کہتے ہیں کہ ہم پر امن لوگ ہیں ۔اقوام متحدہ میں بھی احتجاج کے دوران ایک لائن لگائی جاتی ہے جس سے آگے مظاہرین نہیں آتے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ سڑکیں بند نہیں کرسکتے کیا ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدآمد نہ کریں ،کیاہم ان شہریوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں جنہوں نے ہسپتال اور سکول جانا ہے۔